لبنان

ایرانی وزیر خارجہ کے دورۂ بیروت کا سعودی سفیر کی واپسی کےساتھ کوئی تعلق نہیں، بوحبیب

شیعیت نیوز: مقامی ٹیلیویژن چینل کے ساتھ گفتگو میں لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب نے عرب ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کے معمول پر آنے اور ملک میں کویتی سفیر کی واپسی کی خبر دی ہے۔

مقامی ٹی وی چینل او ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عبداللہ بوحبیب نے کہا کہ لبنان و خلیجی عرب ممالک کے باہمی تعلقات کے درمیان آنے والے بحران کا حل کویت کے انیشی ایٹو سے ممکن ہوا اور ہم اس حوالے سے کویتی وزیر خارجہ کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اسی طرح لبنان کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کے بھی بتدیج معمول پر آ جانے کی امید کرتے ہیں۔

لبنانی وزیرخارجہ نے کہا کہ البتہ اس وقت تک ناراض کویتی سفیر کی لبنان واپسی کا وقت متعین کیا گیا تھا اور نہ ہی ہم نے سعودی سفیر کی بیروت واپسی کے بارے ہی تاحال کچھ سنا ہے البتہ اس حوالے سے ملنے والی خبریں وہی ہیں جو اخباروں میں چھپ رہی ہیں۔

عرب اخبار رأی الیوم کے مطابق مقامی میڈیا کے ساتھ گفتگو میں عبداللہ بوحبیب نے ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے ویانا مذاکرات کی کامیابی کے کی امید کا اظہار کیا اور کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے بیروت کے حالیہ دورے کا سعودی سفیر کی لبنان واپسی یا عدم واپسی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ ویانا مذاکرات اور مستقبل قریب میں ہونے والے سعودی عرب-ایران گفتگو کے بارے پرامید تھے اور انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات میں کوئی مداخلت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں : مقدس دفاع میں فضائیہ کا مثالی کردار بے نظیر ہے، کمانڈر انچیف جنرل باقری

لبنانی وزیرخارجہ نے اپنی گفتگو کے آخر میں اپنے ایرانی منصب سے نقل کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ایران-سعودی عرب مذاکرات کے حوالے سے عنقریب ہی بغداد میں ایک اجلاس منعقد ہو گا جس کے بارے ایرانی وزیر خارجہ خاصے پرامید نظر آ رہے تھے۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں لبنان کے سابق وزیراطلاعات جارج قرداحی کی جانب سے یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ کے جلد از جلد خاتمے سے متعلق ایک بیان کو بہانہ بناتے ہوئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور کویت سمیت چند ایک عرب ممالک نے لبنان سے اپنے سفارتی تعلقات توڑ لئے تھے۔

علاوہ ازیں لبنان اور عرب ممالک کے تعلقات میں آ جانے والے اس تناؤ کے حوالے سے کویت نے امسال جنوری میں ان ممالک کی دوبارہ دوستی کا ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس میں شامل شرائط میں سے چند ایک اہم شرائط مندرجہ ذیل ہیں:

– سال 1989ء کے ’’طائف معاہدے‘‘ اور لبنانی مسلح گروہوں کے ہتھیار ڈالنے سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد

– لبنانی خودمختاری، جغرافیائی سالمیت اور سیاسی آزادی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد 1980 پر عملدرآمد اور

– لبنان و غاصب صیہونی رژیم کے درمیان جاری تمام فوجی کارروائیوں کے فوری خاتمے سے متعلق؛ سال 2006ء کی جنگ کے بعد منظور ہونے والی قرارداد 1701 پر مکمل عملدرآمد

– اس منصوبے شامل میں ایک اور اہم شرط "لبنانی سکیورٹی ایجنسیز کا خلیجی عرب ممالک کی سکیورٹی سروسز کے ساتھ وسیع انٹیلیجنس تعاون” بھی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button