اہم ترین خبریںپاکستان

عزاداری پر وزارت داخلہ کی ممنوعیت کی کوئی حیثیت نہیں، علامہ ساجد علی نقوی

سربراہ شیعہ علماء کونسل نے گذشتہ روز علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مت سناو کہ اوپر سے حکم آیا ہے کہ مجلس نہیں ہوسکتی۔ عزادار کو بھی اس سے بھی اوپر سے حکم ملا ہے کہ یہ مجلس ہوگی،قربانی دینگے البتہ آئینی حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے۔ آئین کی دفعہ 20 کے الفاظ ہیں کہ مذہب کا اظہار کرنا،مذہب پر عمل کرنا ، مذہب کیلئے تبلیغ کرنے کیلئے ہر شہری آزاد ہے۔

شیعیت نیوز : سربراہ شیعہ علماء کونسل علامہ سید ساجد علی نقوی نے گذشتہ روز علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ اجتماع نمائندہ اجتماع ہے اس میں جو قراردادیں اٹھائی گئی ہیں وہ بہت اہمیت رکھتی ہیں۔

کسی مسلک کی طرف سے عزاداری کے حوالے سے کوئی منفی بات ہم تک نہیں پہنچی۔

تمام مسالک کے ساتھ ہمارا اتحاد قائم ہے اور ہم اتحاد کے بانیوں میں سے ہیں۔

عزاداری سید الشہداء علیہ السلام ہمارے مقدسات میں سے ہے۔ہم مسالک کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں اور وہ ہمارے مقدسات کا احترام کرتے ہیں ۔

کہتے ہیں اُوپر سے حکم آیا ہے کہ مجلس نہیں ہوگی تو عزادار کا جواب یہ ہے کہ مجھے اس سے بھی اوپر سے حکم ہے کہ یہ مجلس ہو کر رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں : چار دیواری کے اندر مجلس اور عزاداری کرنا ہمارا آئینی حق ہے، علامہ عارف واحدی

محاذ آرائی کے ہم قائل نہیں ہیں،ہم مہذب شہری ہیں اور آئین کو جانتے ہیں، فتنہ انگیزی اسلام کی روسے درست نہیں ،قانون کی روسے بھی درست نہیں البتہ اپنے حق سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے۔

لاہور ہائیکورٹ بھی کہہ چکا کہ مذہب کا اظہار کرنا ،مذہب پر عمل کرنا ،مذہب کی تبلیغ کرنا اس میں ہر شخص آزاد ہے ۔

ملک میں جو آئین جو موجود ہے اس پر عمل کرنا حکومت اوراداروں کی ذمہ داری ہے۔

عزاداری سے متعلق اگر وزارت داخلہ کہتی ہے یا کوئی سرکاری اہلکار آپ کو کہتا ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ یہ ہمارا بنیادی مذہبی حق ہے۔

عزادار کا موقف یہ ہے کہ مجلس ضرور ہوگی اس کیلئے جتنی بھی قربانی دینا ہو گی دیں گے عزادار کو تیار رہنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button