اہم ترین خبریںیمن

یمن پر سعودی جارحیت کو سات برس مکمل ، الحدیدہ پر سعودی اتحاد کے تابڑ توڑ حملے

شیعیت نیوز: جارح سعودی اتحاد نے یمن کے صوبے الحدیدہ میں اپنی شکست کا بدلہ لینے کے خیال سے ایک بار پھر 150 حملے کئے اور یوں اسٹاک ہوم جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تابڑ توڑ حملے کیے ہیں۔

المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی جنگ میں مصروف جارح سعودی اتحاد نے صوبے الحدیدہ میں اپنی کھوئی ہوئی پوزیشن کو دوبارہ بحال کرنے کے خیال سے ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 150 مرتبہ صوبے کے مختلف علاقوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔

یمن پر جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کو سات برس مکمل ہوگئے ہیں اس درمیان جنگ بندی کے معاملات کی نگرانی کرنے والے کنٹرول اینڈ کمانڈ سینٹر نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے یمن کے صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران صوبے الحدیدہ کے مختلف علاقوں کو ایک سو بارہ بار گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی جنگ میں 6 ہزار سے زائد خواتین اور بچے مارے جا چکے ہیں، عین الانسانیہ

رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد کے جنگی جہازوں اور ڈرون طیاروں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کم سے کم اڑتیس بار مغربی صوبے الحدیدہ پر پروازیں بھریں اور مختلف مقامات پر حملے کیے ہیں۔

یمنی کمانڈروں کی آپریشنل کمان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جارح سعودی اتحاد نے الحدیدہ کے مختلف رہائشی و غیر رہائشی علاقوں پر تابڑ توڑ حملے کئے۔

اس سے پہلے یمن کی قومی حکومت کے سیاسی دفتر کے رکن علی القحوم نے کہا تھا کہ سعودی حکومت امریکہ اور اسرائیل کے حمایت کے باوجود آشفتگی کا شکار ہوگئی ہے۔

جارح سعودی اتحاد نے چھبیس مارچ دوہزار پندرہ کو یمن پر وحشیانہ حملوں اور جارحیت کا آغاز کیا تھا جو بدستور جاری ہے اور اس جارحیت کو سات برس مکمل ہوچکے ہیں لیکن جارح سعودی اتحاد ابھی تک یمن میں اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کرسکا ہے۔

سعودی اتحاد کا قدیم ترین اتحادی ہونے کے باوجود متحدہ عرب امارات جنوبی یمن میں آل سعود حکومت کے ایک رقیب میں تبدیل ہوگیا ہے اوریمن کو دولخت کرنا چاہتا ہے۔

یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحیت ایسے میں جاری ہے جب سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کئی بار بحران یمن کے خاتمے کے لیے تجاویز پیش کرنے کا دعوی کرچکے ہیں تاہم یمن کی قومی حکومت کا کہنا ہے کہ ریاض حکومت کی پیش کردہ تجاویز میں کوئی نئی بات شامل نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button