دنیا

ایران جوہری معاہدے کے حتمی متن کے مسودے پر کام مکمل ہو گیا ہے، جرمن سفارت کار

شیعیت نیوز: جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے حتمی متن کے مسودے پر کام مکمل ہو گیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ مذاکرات تیزی سے مکمل ہوں گے اور کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس جرمن سفارت کار کریستوفر برگر نے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کے حتمی متن کے مسودے پر کام مکمل ہو گیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ مذاکرات تیزی سے مکمل ہوں گے اور کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ ضروری ہے کہ مذاکرات کرنے والے ممالک کے دارالحکومتوں میں سیاسی فیصلے کیے جائیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے "سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ہم جوہری معاہدے کے قریب ہیں” کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ ہم ایک ممکنہ معاہدے کے قریب ہیں لیکن ابھی تک اس مقام تک نہیں پہنچے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بچانے کی کوشش کرنے والے سفارت کاروں نے یوکرین کی جنگ پر توجہ مرکوز کرنے کے باوجود بات چیت کو جاری رکھا ہے اور اب ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک معاہدے کے قریب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : یوکرائن کی صورتحال سے عبرت اور سبق سیکھنا چاہیے، محمد صالح

دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ ماسکو کی درخواست پر تہران اور ماسکو کے درمیان جوہری منصوبوں پر تعاون کو یقینی بنانے کیلیے ویانا کے ممکنہ معاہدے کے متن میں کچھ ضروری دفعات شامل کی گئی ہیں۔

روسی تاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ماریا زاخارووا نے کہا کہ ماسکو کی درخواست پر تہران اور ماسکو کے درمیان جوہری منصوبوں پر تعاون کو یقینی بنانے کے لیے ممکنہ ویانا معاہدے کے متن میں کچھ ضروری شقیں شامل کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی میدان میں صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے اور روس پر امریکہ اور یورپی یونین کے جارحانہ حملوں نے ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے روکنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔

زاخارووا نے کہا کہ آئندہ معاہدے کے متن میں اضافی ضروری دفعات جوہری معاہدے میں زیر غور تمام منصوبوں اور سرگرمیوں بشمول بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ پر روس کے خلاف امریکی اور یورپی یونین کی پابندیوں کے منفی اثرات کے تحفظ کیلیے شامل کی گئی ہیں

انہوں نے مزید بتایا کہ ویانا مذاکرات میں سست روی کی وجہ ماسکو نہیں ہے۔

ماریا زاخارروا نے بتایا کہ ہم نےجوہری معاہدے کے نفاذ کی بحالی کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button