دنیا

انسانی حقوق کے کمشنر کی 81 افراد کا سرقلم کرنے پر سعودی حکومت کی مذمت

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر میشل باشلہ نے 81 افراد کا سرقلم کرنے پر سعودی عرب کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 81 افراد میں سے 41 افراد کا تعلق شیعہ برادری سے ہے جنھیں صرف 2011 اور 2012 میں مظاہروں میں شرکت کرنے کے جرم میں قتل کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کا کہنا ہے کہ جن افراد کے سرقلم کئے گئے ہیں ان میں بعض کو ایسی عدالتوں میں سزا دی گئی ہے جہاں بین الاقوامی اور انسانی اصولوں کی رعایت نہیں کی جاتی۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے کہا کہ سعودی عرب کا یہ اقدام جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے کمشنر نے کہا کہ سعودی عرب کا عدالتی نظام ، انصاف کی بنیادوں پر قائم نہیں بلکہ داعش کے دہشت گردانہ اصولوں قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آئی او ایف کے وحشیانہ حملے میں تین فلسطینی نوجوان شہید، جگہ جگہ مزاحمت

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ یمن، شام، لیبیا اور افغانستان کے موجودہ بحران بہت سنگین اور پیچیدہ ہیں لیکن حل کیے جا سکتے ہیں۔

اناطولیہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ سکریٹری جنرل گوتریس نےکہا کہ یہ واضح ہے کہ اس وقت ہم ایک نازک موڑ پر ہیں جس میں ہمیں ایک عام اتفاق رائے کی ضرورت ہے، ہم براعظم یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بدترین جنگ اور مہاجرین کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں یعنی یوکرائن کی جنگ۔

انہوں نے مزید کہا کہ دریں اثنا، یمن، شام، لیبیا، افغانستان اور دیگر تنازعات والے علاقوں میں ہمارے ہم وطنوں کے مصائب کا سلسلہ جاری ہے، گوٹیرس نے کہا کہ یہ مسائل پیچیدگی، خطرے اور عجلت میں بے مثال ہیں لیکن یہ ناقابل تسخیر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مصنفین کے پاس ان عالمی واقعات کی کوئی ذہنی تصویر نہیں تھی جس میں ہم آج رہتے ہیں، لیکن انہوں نے ایک ایسا مینار فراہم کیا جو آج ہمارے لیے راستہ روشن کرتا ہے، گٹیرس نے کہا کہ کثرتیت کا اصول حالیہ برسوں میں ہمیں درپیش بحرانوں کو حل کرنے کی بنیاد ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button