یمن

قطیف کے 41 شیعوں کو پھانسی دینا بہت بڑا جرم ہے، یمنی وزیر اطلاعات

شیعیت نیوز: یمنی وزیر اطلاعات نے سعودی حکومت کی جانب سے قطیف کے 41 شیعوں سمیت 81 افراد کو پھانسی دینے کو عظیم جرم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جرم امریکہ کی مرضی اور قیادت سے انجام کیا گیا ہے۔

یہ بات یمن کی قومی سالویشن حکومت کے وزیر اطلاعات ضعیف اللہ شامی نے ٹوئیٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہی۔

انہوں نے سعودی حکومت کی جانب سے قطیف کے 41 شیعوں سمیت 81 افراد کو پھانسی دینے کو عظیم جرم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جرم امریکہ کی مرضی اور قیادت سے انجام کیا گیا ہے۔

یمنی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ یہ جرم امریکیوں کی خواست اور سربراہی کے بغیر نہیں ہو سکتا تھا اور یہ مغربی بیہودہ جمہوریت کی واضح مصداق ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب نے درجنوں افراد کا سر قلم کرکے سنگين اور ہولناک جرم کا ارتکاب کیا، حزب اللہ

انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان امریکی گرین لائٹ اور اجازت کے بغیر تفریحی دورے پر بھی نہیں جائیں گے۔

سعودی وزارت داخلہ نے 81 افراد کو پھانسی دینے کا اعلان کیا ہے جن کا الزام غلط خیالات، منحرف عقائد، داعش، القاعدہ اور انصار اللہ یمن کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون، اور عوامی سلامتی کے خلاف کام کرنے اور شورش اور افراتفری پھیلانا ہے۔

سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے ملک میں 81 افراد کو پھانسی دینے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد سعودی اپوزیشن میڈیا نے اعلان کیا کہ ان افراد میں سے 41 افراد شیعہ تھے۔

ہر سال سعودی حکومت اظہار رائے کی آزادی کے خلاف جنگ اور دہشت گردی سے لڑنے کے بہانے سے بڑی تعداد میں آل سعود کے مخالفین کو سخت سزائیں اور موت کی سزائیں دیتی ہے۔

شیخ نمر باقر النمر، سعودی عرب میں شیعوں کے ایک ممتاز عالم تھے جنہیں 2016 میں آل سعود پر تنقید کرنے اور ملک کی قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے پر پھانسی دی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button