دنیا

روسی فوج کا پولینڈ کی سرحد پر یوکرائن کے سب سے بڑے فوجی اڈے پر حملہ

شیعیت نیوز: روسی فوج نے پولینڈ کی سرحد پر یوکرائن کے سب سے بڑے فوجی اڈے پر 30 میزائل داغے ہیں، جس کے نتیجے میں 35 اہلکار ہلاک اور 134 زخمی ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پولینڈ کی سرحد سے محض 25 کلومیٹر دوری پر واقع یوکرائن کے شہر يافوريف میں ملک کے سب سے بڑے فوجی اڈے پر روسی طیاروں نے حملہ کیا ہے

واضح رہے کہ 140 مربع میل پر محیط اس فوجی اڈے میں یوکرائنی اہلکاروں کو تربیت دینے کے لیے نیٹو کے ٹرینر بھی موجود رہے ہیں۔

يافوريف کے گورنر میکسم کوزیٹسکی نے میڈیا کو بتایا کہ روسی طیاروں نے ’’یاوریو انٹرنیشنل سینٹر فار پیس کیپنگ اینڈ سیکیورٹی‘‘ پر 30 راکٹ داغے جن میں سے کچھ کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا تاہم زیادہ تر فوجی اڈے میں گرے۔

گورنر میکسم کوزیٹسکی کے مطابق روسی فوج کے حملے میں 35 اہلکار ہلاک اور 134 زخمی ہوئے تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں کوئی غیرملکی یا نیٹو اہلکار بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ روس کا یہ پہلا حملہ ہے جو یوکرائن کے مغربی علاقے اور یورپی یونین کے رکن ملک پولینڈ کے قریب کیا گیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : یوکرینی وزیر دفاع نے روسی ٹارگٹ بیس پر غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کا اعتراف کیا ہے

دوسری جانب روس کے وزیر خزانہ اینٹن سلوانوف کا کہنا ہےکہ غیر ملکی پابندیوں سے روس کے سونے اور زرمبادلہ کے 640 ارب ڈالر کے ذخائر میں سے 300 ارب ڈالر منجمد ہوئے ہیں۔

غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق روسی میڈیا کو دیےگئے ایک انٹرویو میں روسی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مغرب چین پر بھی روس سے تجارت محدود کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے اور چینی یوآن میں روسی ذخائر تک روس کی رسائی روکنا چاہتا ہے۔

اینٹن سلوانوف کا کہنا تھا کہ مغربی دباؤ کے باوجود چین کے ساتھ ہماری شراکت داری روس چین تعاون کو نہ صرف برقرار رکھے گی بلکہ روس چین تعاون وہاں بھی بڑھایا جائے گا جہاں مغربی مارکیٹیں بند ہیں۔

روسی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ روس اپنی ریاست کے قرض کی ذمہ داریاں پوری کرے گا اور قرض کی مد میں اس وقت تک روبل ادا کرے گا جب تک ریاستی ذخائر منجمد نہ کر دیے جائیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button