مقبوضہ فلسطین

غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینی ماہیگیروں اور کسانوں پر فائرنگ

شیعیت نیوز: اسرائیلی فوجیوں نے غزہ پٹی میں فلسطینی ماہیگیروں اور کسانوں پر فائرنگ کی۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے کل غزہ پٹی کے شمالی سمندری علاقے میں فلسطینی ماہیگیروں کی کشتیوں پر فائرنگ کر کے ایک بار پھر اس علاقے میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ اسرائیلی فوجیوں نے اس فائرنگ سے قبل فلسطینی ماہیگیروں کو کسی قسم کی وارننگ بھی نہیں دی۔

غزہ کے ساحلی علاقے میں زندگی بسر کرنے والے اکثر فلسطینیوں کا ذریعہ معاش ماہیگیری ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے فوجیوں نے اسی طرح ’’دیر البلح‘‘ کے علاقے میں فلسطینی کسانوں پر بھی فائرنگ کی۔ اس فائرنگ سے ممکنہ جانی و مالی نقصان کی رپورٹ ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔

اسرائیلی حکومت 2014 میں ہونے والے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے اور اس کے فوجی فلسطینی کسانوں اور ماہیگیروں پر فائرنگ کرتے رہتے ہیں، جس میں اب تک کئی فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے جنوری 2006 سے غزہ کا فضائی، زمینی اور سمندری محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اس علاقے کا محاصرہ جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں : ہمیں دشمنوں پر سبقت حاصل ہے، میجر جنرل حسین سلامی

دوسری جانب فلسطینی اسیران کی سپریم نیشنل ایمرجنسی کمیٹی جو قابض اسرائیلی جیلوں میں قید تمام دھڑوں کی نمائندگی کرتی ہےنے قیدیوں کی زندگی کے متعدد مطالبات کے حصول، قیدیوں کے منظم حملے کو پسپا کرنے  اور جیل انتظامیہ کے انتقامی ہتھکنڈوں کے خلاف  25 مارچ  سے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

جمعرات کو ایک پریس بیان میں پرزنرز کلب نے واضح کیا کہ اگر جیل انتظامیہ مرکزی طور پر نفحہ جیل میں الیکٹرانک گیٹس اور انسپکشن کے معاملے کے ساتھ ساتھ قیدیوں کو لوٹنے کی کوشش کے حوالے سے اپنا موقف جاری رکھتی ہے تو قیدیوں کے مطالبات کی سطح میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ قیدیوں کا سب سے نمایاں مطالبہ ان اجتماعی ’’سزا‘‘ کا خاتمہ ہے جو گذشتہ چند سالوں کے دوران عائد کی گئی تھیں۔ ان میں گذشتہ سال ستمبر کے بعد سے نمایاں طور پر ان پابندیوں میں اضافہ ہوا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پچیس مارچ اسیران کی طرف سے اپنے مطالبات کی آخری تاریخ ہے۔ اگران کے مطالبات نہیں مانتے جاتے تو اسیران اجتماعی بھوک ہڑتال پرمجبور ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button