عراق

داعش کے حامیوں کی سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف کانفرنسوں میں شرکت

شیعیت نیوز: صوبہ نینوا کے قبائل کے ترجمان نے سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والی کانفرنسوں کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد عراق کے شیعہ مسلمانوں کے احساسات و جذبات کو بھڑکانہ ہے۔

المعلومہ کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے صوبے صوبہ نینوا کے قبائل کے ترجمان ’’مزاحم الحویت‘‘ نے کہا ہے کہ عراق کے صوبوں نینوا اور الانبار میں داعش کے آنے کے بعد بعض گروہوں نے دہشت گرد گروہ داعش کے ساتھ شیعہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں میں داعش کا ساتھ دیا اور انہی گروہوں کے ارکان گاہے بہ گاہے سعودی عرب جاتے ہیں اور وہاں شیعہ مسلمانوں کے خلاف کانفرنسوں کا انعقاد کرتے ہیں اور اس قسم کے پروگراموں کو سعودی عرب کا شعبہ انٹیلیجنس منعقد کراتا ہے۔

انہوں نے عراق کی حکومت سے اس سلسلے میں تحقیقات کرنے اور ایسے افراد اور گروہوں کے اراکین کے خلاف اقدام کا مطالبہ کیا جو اس مقصد سے سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی کی سیاسی جماعتوں سے سیاسی تعطل دور کرنے کی اپیل

دوسری جانب عراق کی وفاقی عدالت نے، عہدہ صدارت کے لیے کاغذات نامزدگی دوبارہ جمع کرانے سے متعلق پارلیمنٹ کی پریزائیڈنگ کمیٹی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

فیصلے کی رو سے پارلیمنٹ کی پریزائیڈنگ کمیٹی کو عہدہ صدارت کے لیے دوبارہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے متعلق کسی فیصلے کا صوابدیدی اختیار حاصل نہیں۔

میڈل ایسٹ نیوز کے مطابق، عراق کی وفاقی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ، عہدہ صدارت کے لیے کاغذات نامزدگی پھر سے جمع کرانے کا فیصلہ اس وقت قانونی ہوگا جب قانون ساز ادارے کی حیثیت سے پورے ایوان سے اس کی منظوری لی جائے اور اس بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار بھی خود پارلیمنٹ کو حاصل ہے۔

عراق میں پارلیمانی انتخابات گزشتہ سال اکتوبر میں ہوئے تھے، تاہم کوئی بھی پارٹی یا اتحاد اتنی بڑی تعداد میں نشستیں حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا جس کی بنیاد پر وہ تنہا حکومت بنانے کے قابل ہو۔

عراق کی سیاسی جماعتیں اور اتحاد تاحال حکومت سازی سے متعلق معاملات پر متفق نہیں ہوسکے ہیں جس کے نتیجے میں ملک بدستور سیاسی تعطل سے دوچار ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button