دنیا

ایٹمی معاہدے میں تمام فریقین کی نیک نیتی اور سمجھوتے کے جذبے کی ضرورت ہے، جوزپ

شیعیت نیوز: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے جوہری معاہدے کے مکمل نفاذ کی طرف واپس آنے کے لیے ہمیں تمام فریقین کی نیک نیتی اور سمجھوتے کے جذبے کی ضرورت ہے۔

یہ بات جوزپ بورل نے ٹوئیٹر پر ایک ٹویٹ میں ویانا میں اگلے ہفتے کے جوہری مذاکرات کی بحالی سے قبل ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ اہم ٹیلی فونک رابطے کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات (ویانا) کو جلد از جلد مکمل کرنے اور جوہری معاہدے کے مکمل نفاذ کیلیے ہمیں تمام فریقین کی نیک نیتی اور سمجھوتہ کے جذبے کی ضرورت ہے۔

اس ٹیلی فونک گفتگو میں امیر عبداللہیان نے مذاکرات کو مربوط کرنے کیلیے جوزپ بوریل، اینریک مورا اور یورپی یونین کی کوششوں کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے مذاکرات کے بعد سے، مذاکرات میں کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے،

انہوں نے کہا کہ ہم سنجیدگی کے ساتھ یک اچھے معاہدے کے خواہاں ہیں لیکن اسی عزم کے ساتھ ہم اپنی ریڈ لائنز اور قومی مفادات کے تحفظ پر زور دیتے ہیں۔

اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بدقسمتی سے،جوہری معاہدے نے حالیہ برسوں میں ایران کے لیے اقتصادی فوائد حاصل نہیں کیے ہیں۔ لیکن اس نے ہماری توقعات کو پورا نہیں کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی پارلیمنٹ میں سعودی عرب مخالف بل پیش

دوسری جانب یورپی یونین میں روس کے نمائندے نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ روس کسی سے نہیں ڈرتا، اعلان کیا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے ہی یورپی یونین کی پابندیوں کا جواب دیا جائے گا۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ولادیمیر شیزوف نے مغربی رہنماؤں کا عراق کے معدوم صدر صدام سے موازنہ کیا اور ان رہنماؤں کے رویے پر حیرت کا اظہار کیا۔

یورپی یونین میں روس کے نمائندے نے کہا کہ روس کو کسی کا کوئی خوف نہیں ہے جن میں امریکی صدر جوبائیڈں اور یورپی کمیشن کی چیئرمین اورزولا بھی شامل ہیں تاہم ان رہمناؤن کی جانب سے روس کو پابندیوں کا نشانہ بنانا، عراق کے معدوم صدر صدام کی یاد دلاتا ہے۔

یورپی کمیشن کی چیئرمین نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے روس کے خلاف وسیع پیمانے پر مالی اور اقتصادی پابندیوں کا پیکج تیار کیا جا رہا ہے۔

حال ہی میں مغربی ملکوں اور یوکرین نے روس کے ممکنہ حملے کا دعوی کیا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ قصر کرملین کے ترجمان دیمتری پاسکوف نے اس قسم کے الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور تاکید کی ہے کہ روس کسی ملک کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button