دنیا

برطانوی وزیراعظم کو ایک اور جھٹکا، کئی اعلی عہدیدار بطور احتجاج مستعفی

شیعیت نیوز: برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کی پالیسی کے خلاف کابینہ کے مزید 3 عہدیدار بطور احتجاج مستعفی ہوگئے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو مستعفی ہونے والوں میں برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کی پالیسی چیف منیرہ مرزا، شمالی آئرلینڈ کے وزیر پاول گوین اور برطانوی حکومت کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جک دویل شامل ہیں۔

برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کی پالیسی چیف منیرہ مرزا بطور احتجاج مستعفی ہو گئیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پالیسی چیف منیرہ مرزا کے استعفے کی وجہ بورس جانسن کا اپوزیشن لیڈر سر کئیر اسٹارمر پر جمی سوائل کے خلاف مقدمہ چلانے میں ناکامی والا بیان بنا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے اپنے تبصرے پر معذرت سے انکار پر منیرہ مرزا نے استعفیٰ دیا۔

منیرہ مرزا کا کہنا ہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ کئیر اسٹارمر جمی سوائل کو انصاف سے بچانے کے ذمہ دار تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال جب برطانیہ بھر میں لاک ڈاؤن نافذ تھا تو ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں پارٹیاں منعقد کی جارہی تھیں جن کو برطانوی میڈیا نے رواں ماہ بے نقاب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : یورپ میں فلسطین کانفرنس کا ایمنسٹی کی رپورٹ کا خیر مقدم، اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ

دوسری جانب کینڈا کے ٹرک مالکین نے مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ضروری ہوگا اس وقت تک شہر اوٹاوا کی سڑکوں کو بند رکھا جائے گا۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ چھے دنوں سے شہر اوٹاوا کے مرکزی علاقوں کی جانب آنے والی سڑکوں کو بلاک کرنے والے ٹرک مالکین نے کہا ہے کہ جب تک حکومت کی جانب سے جبری ویکسینیشن بند نہیں کیا جاتا تب تک وہ دارالحکومت سے باہر نہیں جائیں گے۔

کینیڈین شہریوں کی جانب سے آلودگی اور بعض ٹرک مالکین کی بدسلوکی کی شکایت کے باوجود پولیس ، مظاہروں کو روکنے میں ناکام ہے۔

ٹرک ڈرائیوروں کی ہڑتال اور مظاہروں کے باعث امریکہ اور کینیڈا کے درمیان بعض سرحدیں بند ہوگئی ہیں۔

کینیڈا کے حکام کا اندازہ ہے کہ اس بدامنی سے روزانہ تقریبا آٹھ لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button