مقبوضہ فلسطین

جبل صبیح کی یہودی اویتار کالونی میں دوبارہ آباد کاری کا منصوبہ

شیعیت نیوز: عبرانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ قابض صیہونی حکومت کے اٹارنی جنرل اویچائی مینڈل بیلٹ نے آباد کاروں کو اویتار کالونی میں واپس بھیجنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

اویتار کالونی جنوب میں واقع بیتا قصبے کی زمینوں سے کوہ صبیح پر بنائی گئی ہےجو شمالی غرب اردن کے شہر نابلس کا ایک اہم مقام ہے۔

عبرانی ویب سائٹ زمان یسرائیل نے بتایا کہ اپنے عہدے پر اپنے آخری دن قانونی مشیر نے مذکورہ بالا کالونی میں ساختی تعمیراتی منصوبے کی منظوری دی جس میں تقریباً 7 ماہ قبل رضاکارانہ طور پر انخلاء کے بعد آباد کاروں کو نکال دیا گیا تھا۔

دریں اثنا یہ منظوری قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 60 دونم اراضی کی چوری کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے جس پر یہ کالونی بنائی گئی تھی۔

صیہونی حکومت کے ذرائع کے مطابق منڈل بیلٹ نے مذکورہ بالا کالونی  میں ایک دینی درسگاہ قائم کرنے کے لیے منظوری دی تھی۔ جو کہ آباد کاروں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے معاہدے کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کے سب سے بڑے وائر ٹیپنگ آپریشن کو تل ابیب کی حمایت حاصل ہے، البنا

ویب سائٹ نے کہا کہ آباد کاروں کو واپس کرنے کا منصوبہ درحقیقت مینڈیلبٹ نے منظور کیا تھاجو صیہونی وزارت انصاف میں اپنے عہدے پر آخری گھنٹوں میں واپسی سے قبل  مغربی کنارے میں بستیوں کی تاریخ میں دوسری نظیر ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں یطا کے مقام پر فلسطینیوں کے میٹھے پانے کے چار کنوئیں مسمار کردیے۔ یہ چاروں کنوئیں خلۃ الضبع ریزرو میں موجود تھے۔

مقامی سماجی کارکن راتب الجبور نے بتایا کہ یہودی آباد کارون نے خلہ الضبع پر دھاوا بولا اور وہاں پر موجود حمامدہ، بابسہ اور العمور خاندانوں کی ملکیتی اراضی میں موجود پانی کے چار کنوئیں مسمار کردیے۔

راتب الجبور نے بتایا کہ قابض اسرائیلی حکام نے خلہ الضبع کے مقام پر فلسطینیوں کی 400 دونم قبضے کے لیے ہموار کی جس پر یہودی آباد کاروں کے لیے تعمیراتی منصوبوں پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button