مشرق وسطی

مصر میں اخوان‌ المسلمین تنظیم کے 10 ارکان کو سزائے موت سنا دی گئی

شیعیت نیوز: مصر کی ایک عدالت نے اخوان‌ المسلمین تنظیم کے 10 رہنماوں اور کارکنوں کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ دوسری طرف اردن اوراسرائیل کے درمیان معاہدے کی نئی تفصیلات کا انکشاف ہوا ہے۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق مصر کی عدالت نے کل اخوان‌ المسلمین تنظیم کے ان رہنماوں اور اراکین کو پولیس پر حملہ کرنے کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی ۔

یہ تمام 10 ارکان مبینہ طور پر ہیلوان بریگیڈ نامی مسلح گروپ بنانے میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ سزائے موت پانے والے تمام افراد کا تعلق مصر کی اخوان‌ المسلمین تنظیم سے ہے۔

مصر میں حکومت مخالفین کا ماننا ہے کہ عبد الفتاح السیسی کی حکومت سے وابستہ عدالتوں نے گزشتہ برسوں کے دوران بے بنیاد اور جھوٹے مقد موں کے تحت اخوان المسلمین کے کئی رہنماوں اور اراکین کو بڑی بڑی سزائیں سنائی ہیں۔

واضح رہے کہ عبد الفتاح السیسی نے 2013 میں ایک فوجی کودتا کے ذریعے مصر کے صدر محمد مرسی کو اقتدار سے برطرف کر کے حکومت پر قضہ کیا تھا۔ اقتدار پر قابض ہونے سے پہلے عبد الفتاح السیسی مصر کے وزیر دفاع تھے۔

مصر کے اعلی حکام نے 2013 میں اخوان ‌المسلمین کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : شام کے فضائی دفاعی سسٹم نے اسرائیل کا حملہ ناکام بنا دیا، کئی راکٹ تباہ

دوسری جانب کل اتوارکو اسرائیلی آرمی ریڈیو نے اردن اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ اردن کی سرزمین پر قابل تجدید توانائی کے منصوبے کی تیاری کے حوالے سے اسرائیل کی طرف سے طے پانے والے ’’منصوبے کے اعلان‘‘ کے معاہدے کے بارے میں نئی تفصیلات کا انکشاف کیا۔

آرمی ریڈیو نے ایک رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گذشتہ نومبر میں دستخط کیے گئے معاہدے کو ’’پانی کےبدلے بجلی‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس پر عمل درآمد جاری ہے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی کہ تینوں ممالک کی ورکنگ ٹیموں نے گذشتہ ہفتے اپنی پہلی میٹنگ کی اور اس منصوبے پر تفصیلی منصوبہ پیش کرنے کے لیے اس سال کے وسط کا وقت مقرر کیا۔

ریڈیو نے بتایا کہ معاہدے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اسرائیل متحدہ عرب امارات اور امریکہ کی سرپرستی میں بجلی کے بدلے اردن کو پانی برآمد کرے گا۔

اردن کی پارلیمنٹ کے ارکان کی اکثریت نے اپنے ملک کی حکومت پرعدم اعتماد کا  اظہار کرتے ہوئے اس معاہدے سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ہے۔

اردنی انجینیرز ایسوسی ایشن نے کہاکہ وہ ’’بجلی کے لیے پانی‘‘ معاہدے کے متبادل کے طور پر حکومت کو پیش کیے جانے کے لیے ایک اسٹریٹجک اسٹڈی تیار کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button