مشرق وسطی

عرب امارات کی یمن کی جنگ سے دستبرداری پر آل سعود کا ردعمل کیا ہو گا؟ تجزیہ کار عطوان

شیعیت نیوز: تجزیہ کار عطوان نے یمن کی انصار اللہ کی فوجی طاقت اور متحدہ عرب امارات میں اس تحریک کے میزائل اور ڈرون حملوں کے بارے میں اماراتی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئےابوظہبی کے یمنی جنگ سے دستبرداری کے فیصلے کا جائزہ لیا اور اس کی تصدیق کی۔

رائے الیوم اخبار کے چیف ایڈیٹر اور عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے اپنے نئے کالم میں متحدہ عرب امارات کے یمن سے انخلاء کے حالیہ فیصلے کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا کہ متحدہ عرب امارات نے یمن کے صوبوں سے مآرب اور شبوہ صوبوں سے اپنے کرائے کے فوجیوں کو پیچھے ہٹنے کا حکم دے کر درحقیقت اپنی سلامتی اور استحکام خریدلیا ہے اور ابوظہبی کا یہ اقدام انصار اللہ تحریک کے میزائل اور ڈرون پیغام نیز متحدہ عرب امارات میں اس کی کارروائیوں کے جواب میں تھا۔

تجزیہ کار عطوان نےلکھا ہے کہ ابوظہبی اور دبئی میں انصار اللہ کے راکٹ اور ڈرون حملوں نے ظاہر کیا کہ متحدہ عرب امارات کے لیے شبوا اور مأرب صوبوں میں میدان جنگ میں داخل ہونے کی قیمت بہت زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بائیڈن کی ناکامیاں ریپبلکنز کے لیے خوش آئند، نیو یارک ٹائمز

عطوان نے مزید کہا کہ حتمی شواہد سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ جب انصار اللہ تحریک نے جواب دینے کی دھمکی دی اور فوری طور پر اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے میں پہل کی، جس کا متحدہ عرب امارات کی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو ادراک نہیں تھا۔

انھوں نے لکھا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات ایک چھوٹا ملک ہے جو انصار اللہ کے میزائل اور ڈرون حملوں کے نتائج کو برداشت نہیں کر سکتا، خاص طور پر جبکہ متحدہ عرب امارات میں امریکی مہنگے نظام اور اس کے انتہائی جدید میزائل یمنی میزائلوں اور ڈرونز کا مقابلہ نہیں کر سکے.

کالم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی معیشت بنیادی طور پر سلامتی اور استحکام پر مبنی ہے کیونکہ متحدہ عرب امارات ایک اقتصادی ملک ہے جس کی ریڑھ کی ہڈی تیل اور غیر ملکی سرمایہ کاری اور سیاحت کے وسائل ہیں۔

تجزیہ کار عطوان نے لکھا ہے کہ اس دوران انصار اللہ کی افواج اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں اور انہوں نے اسے اپنے آپریشنل منصوبوں کو اس طرح پیش کیا ہے۔کہ اگر العمالقہ عناصر ( متحدہ عرب امارات سے وابستہ عناصر) نے مآرب میں اپنی جارحیت جاری رکھی تو وہ دبئی ایکسپو کو نشانہ بنانے کی دھمکیوں پر عمل کریں گے، اس صورت میں متحدہ عرب امارات کے تمام ہوائی اڈوں پر فضائی ٹریفک مکمل طور پر درہم برہم ہو جائے گی اور انصار اللہ نے یہ ثابت بھی کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button