مقبوضہ فلسطین

حماس کے کمانڈر المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ کی روئیداد، 12 سال کے بعد صیہونی ٹیلیویژن سے فاش

شیعیت نیوز: غاصب صیہونی حکومت نے بالآخر 12 سالوں کے بعد فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے بانی کمانڈر محمود المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ محمود المبحوح جو 19 جنوری 2010ء کے روز دبئی کی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر موساد کے کارندوں کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے تھے۔

حماس کے عزالدین القسام بریگیڈ کے بانیوں میں سے ایک اور انتہائی تجربہ کار و ماہر کمانڈر تھے جنہوں نے سال 1988ء و 1989ء میں 2 صیہونی فوجیوں کی گرفتاری کے کامیاب منصوبے بنائے اور ان پر عملدرآمد کیس تھا۔

اس حوالے سے لندن سے چھپنے والے عرب روزنامے رای الیوم نے آج اپنے کالم میں لکھا ہے کہ امارات میں شہید ہونے والے المبحوح کی 12ویں برسی کے موقع پر غاصب صیہونی حکومت نے ان کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ایک ڈاکومنٹری فلم جاری کرتے ہوئے نہ صرف ان کی شہادت کی ذمہ داری قبول کی بلکہ نئی معلومات بھی فراہم کی ہیں درحالیکہ آج تک غاصب صیہونی حکومت نے سرکاری سطح پر ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے سے ہمیشہ گریز کیا تھا۔

غاصب صیہونی حکومت کے فوجی مجلے اسرائیل ڈیفنس نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ موساد جو یہ جانتی تھی کہ المبحوح حماس کے اعلی سطحی کمانڈر ہیں اور انہیں خطرے کا باعث سمجھتی تھی۔

انہوں نے نشر کی جانے والی اس ویڈیو کے ذریعے جہاں اس (مجرمانہ) کارروائی کے دوسری پہلوؤں سے پردہ اٹھایا ہے وہیں فلسطینی کمانڈر کے بہیمانہ قتل پر تمام ہونے والے اپنے آپریشن کی ناکامی کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے ان اعلی سطحی اسرائیلی ذرائع نے نام فاش نہ کرنے کی شرط پر صیہونی عسکری ماہر آیال رینکو کو بتایا کہ المبحوح جنوری 2010ء میں دبئی پہنچے جبکہ وہ ہر کچھ عرصے کے بعد مشرق وسطی میں تجارت کا مرکز شمار ہونے والے اس ملک کا سفر کیا کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی گروہوں سے مسجد اقصیٰ میں جمع ہونے اور القدس کے لوگوں کی حمایت کی اپیل

صیہونی ماہر کے مطابق المبحوح کی جانب سے دبئی میں ایرانی سپاہ پاسداران کے افسروں کے ساتھ ہونے والی تمام ملاقاتیں ممکنہ طور پر انتہائی خفیہ ہونا تھیں کیونکہ وہ قبل ازیں بھی ٹارگٹ کلنگ کی 3 ناکام کارروائیوں سے جان بچانے میں کامیاب رہے تھے لہٰذا وہ جانتے تھے کہ نشانے پر ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے تمام کام انتہائی احتیاط کے ساتھ اور خفیہ طریقے سے انجام دینے کی کوشش کرنا تھی!

اسرائیلی عسکری ماہر نے کہا کہ المبحوح ایک تجربہ کار اور وسیع اطلاعات کے حامل ماہر مزاحمت کار اور اسلحے کے ایران سے غزہ پہنچانے کے ذمہ دار تھے تاہم وہ دبئی کے اندر اپنے ساتھ باڈی گارڈ رکھنے سے پرہیز کرتے تھے البتہ موساد کی جانب سے انجام دی جانے والی اس کارروائی کی اطلاعات انتہائی درست تھیں جبکہ غالبا المبحوح کی ای میل کو ہیک کیا گیا تھا لہذا ان کی ممکنہ نقل و حرکت سے متعلق تمام تفاصیل از قبل واضح تھیں!

آیال رینکو نے کہا کہ عملی میدان میں ٹارگٹ کلرز کا گروپ تشکیل دے دیا گیا اور ہوٹل و اس کے گردونواح کے علاقوں کا اچھی طرح سے جائزہ لے لیا گیا؛ دسترسی کے طریقے، عقب نشینی، ہوٹل کے اندر کارروائی، ظاہری شکل، مختلف طبقوں تک دسترسی اور سی سی ٹی وی کیمرہ سسٹمز، سب کچھ کا جائزہ لے لیا گیا تھا۔

غاصب صیہونی حکومت نے المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق اطلاعات فاش کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اس کارروائی میں قاتلوں کے درمیان پیشرفتہ ٹیکنالوجی کی حامل ایک رابطہ کار ٹیم تشکیل دی گئی جس کا مرکز آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں تھا جبکہ اس کارروائی کے دوران المبحوح کو مفلوج کر دینے والا ایک ٹیکہ لگایا گیا جس کے باعث انہوں نے فورا جان دے دی جبکہ اس آپریشن میں کل 22 منٹ لگے تھے!

واضح رہے کہ محمد المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ کے پہلے ہی سال القدس العربی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ان کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے جس کی ذمہ دار موساد کی ’’کیدون‘‘ یونٹ ہے، لکھا تھا کہ مواد کی کیدون یونٹ کے بارے بہت کم اطلاعات موجود ہیں کیونکہ مطبوعات میں اس کے بارے اطلاعات کی اشاعت کو روکا اور غاصب صیہونی حکومت کے لئے سکیورٹی رسک سمجھا جاتا ہے اور یہی وہ ہے کہ اس یونٹ کے بارے حاصل ہونے والی تمام اطلاعات عبری میڈیا سے حاصل ہوئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button