مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی عدالت نے القدس میں التقوی مسجد کو شہید کرنے کا فیصلہ منجمد کر دیا

شیعیت نیوز: اسرائیل کی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مشرق میں واقع قصبے العیساویہ میں التقوی مسجد کو منہدم کرنے کے فیصلے کو 14 فروری تک منجمد کرنے کا فیصلہ کیا۔

3 جنوری کو قابض اسرائیلی فوج نے زیر تعمیر مسجد پر تعمیرات روکنے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ بغیر اجازت کے تعمیر کی گئی تھی جسے انتظامی فیصلے کے ذریعے گرا دیا جائے گا۔

نوٹیفکیشن کے جواب میں القدس  کے کارکنوں اورشہریوں نے گذشتہ جمعرات کو ایک ہیش ٹیگ جس سے ہماری مساجد تباہ نہیں ہوں گی اور ہیش ٹیگ ’’التقوی مسجد کو بچائیں‘‘ کے ذریعے التقوی مسجد کو مسمار کرنے سے روکنے کے لیے ایک آن لائن کی مہم شروع کی۔

یہ مسجد اہل خیر کے عطیہ سے بنائی گئی تھی اور اس کی پہلی منزل تین سو مربع میٹر کے رقبے پرتعمیر کی گئی ہے۔مسجد میں آنے والوں کے لیے کار پارکنگ بھی بنائی گئی تھی اور دوسری منزل ’’زیر تعمیر‘‘ کو علاقے کے رہائشیوں کی خدمت کرنے والےافراد  لیے استعمال کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ العیساویہ کی آبادی 22 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مختلف ممالک کو جلد از جلد لبنانی کابینہ کے اجلاس بلانے کی دعوت

دوسری جانب اسرائیل نے بیت المقدس کے مشہور شیخ جراح محلے میں ایک فلسطینی عمارت کو منہدم کر دیا ہے۔

گھر کے انہدام کی کاروائی کے دوران مزاحمت کرنے والے خاندان اور کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

اسرائیلی پولیس نے محمود صالحیہ نام کے فلسطینی کا گھر منہدم کر دیا اور یہ دعوی کیا ہے کہ گھر غیر قانونی تھا کیونکہ اس کی تعمیر اسکول کی جگہ پر کی گئی تھی۔

حقیقت یہ ہے کہ شیخ جراح محلے میں واقع فلسطینی گھروں کے خلاف گزشتہ کئی مہینوں سے اسرائیل کی تباہ کن سرگرمیاں بحث کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ صبح گھر کے لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا اور پھر اسے گرا دیا گیا۔

اسرائیلی پولیس نے پیر کو بھی گھر گرانے کی کوشش کی تھی لیکن اہل خانہ کی مزاحمت کی وجہ سے اسے پسپائی اختیار کرنا پڑا۔ محمود صالحیہ کا کہنا ہے کہ وہ عدالت میں اپنا مقدمہ لڑ رہے تھے لیکن اسرائیلی پولیس نے ان کا گھر منہدم کر دیا۔

صالحیہ کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان 1948 سے اس مکان میں زندگی گزار رہا ہے۔ بیت المقدس میں سیکڑوں فلسطینی مکان ہیں جنہیں اسرائیل منہدم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button