یمن

اماراتی کشتی میں جان لیوا اسلحہ لدا ہوا تھا، کھجوریں یا کھلونے نہیں!، حسین العزی

شیعیت نیوز: یمنی ڈپٹی وزیر خارجہ حسین العزی نے ضبط شدہ اماراتی کشتی روابی کے بارے سلامتی کونسل کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ روابی کھجوروں یا بچوں کے کھلونوں کا حامل نہیں تھا بلکہ اس بحری بیڑے پر ایسے شدت پسند گروہوں کو ارسال کیا جانے والا مہلک اسلحہ لدا ہوا تھا جو کسی انسانی جان پر رحم نہیں کھاتے۔

انصاراللہ کے ای مجلے میں شائع ہونے والے بیان کے مطابق حسین العزی نے کہا کہ یہ بحری بیڑا ایک ایسے ملک سے تعلق رکھتا ہے جو ہمارے عوام کے خلاف جارحیت میں براہ راست طور پر شریک اور ہمارے خلاف جنگ کی حالت میں ہے جبکہ مذکورہ کشتی عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے پانیوں میں داخل ہوئی ہے۔

یمنی ڈپٹی وزیر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کا بیان مالی ملاحظات کی بناء پر ترتیب دیا گیا ہے جس کا قوانین، اخلاقیات یا سمندری سکیورٹی و کشتیرانی کی حفاظت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور قاتلوں و قانون شکنوں کے ساتھ جانبداری میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کردار موجودہ شرمناک حد تک بڑھ گیا ہے!

یہ بھی پڑھیں : مقبوضہ یافا میں ایک نہتے فلسطینی محمد رفیع کو بے دردی سے شہید کردیا گیا

انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یمنی بحریہ فورسز کو دشمن کے بحری بیڑے ’’روابی‘‘ کو نشانہ بنانے کا پورا حق حاصل تھا لیکن انہوں نے روابی کو نشانہ نہیں بنایا، تاکید کی کہ یمن کی عظیم حاکمیت اور اس کی سمندری حدود کا احترام انتہائی ضروری ہے!

واضح رہے کہ گذشتہ روز برطانیہ کی جانب سے تیار کئے جانے والے سلامتی کونسل کے ایک بیان میں اسلحے کی حامل اماراتی کشتی کے فی الفور چھوڑے جانے مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ سلامتی کونسل اپنے غیر مستقل رکن امارات پر ’’روابی‘‘ نامی بحری بیڑے کی ضبطی کے ذریعے جنوری کے آغاز سے ڈالے جانے والے دباؤ کی شدید مذمت کرتی ہے۔

اس بیان میں کہا گیا تھا کہ سلامتی کونسل کے 15 اراکین تمام فریقوں سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ وہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کریں، خلیج عدن و بحیرہ احمر میں عالمی قوانین کے مطابق کشتیرانی کی آزادی پر تاکید کرتے ہیں۔

برطانیہ نے اس بیان کے آخر میں لکھا تھا کہ سلامتی کونسل کے اراکین تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یمن میں حالات کو مزید کشیدہ نہ بنائیں اور جامع و تعمیری سیاسی مذاکرات کے از سرنو آغاز کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ تعاون کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button