دنیا

امریکہ اور یورپی ملکوں میں کورونا ویرینٹ اومیکرون کا قہر بدستور جاری، حالات بحرانی

شیعیت نیوز: امریکہ اور یورپی ملکوں کو کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور صورتحال ایک بار پھر قابو سے باہر ہوتی دکھائی دے رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق، نئے سال کی تعطیلات کے دوران امریکہ اور یورپ میں ویرینٹ اومیکرون کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس کے سبب ان ملکوں کا نظام صحت شدید دباؤ کا شکار ہے۔

ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کے بارے میں ابتدائی پیش گوئیوں کے برخلاف اس وائرس میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی صورتحال اس قدر شدید ہے کہ انہیں اسپتال میں بھرتی کرنا ضروری ہو گیا ہے اور اسپین، برطانیہ، اٹلی سمیت یورپ کے متعدد ملکوں کے اسپتالوں کی صورتحال اس حوالے سے زیادہ اچھی دکھائی نہیں دے رہی۔

برطانیہ میں کورونا وائرس کے آغاز سے اب تک ایک کروڑ پینتالیس لاکھ لوگ اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور مرنے والوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت برطانیہ نے ملک بھر میں غیر ضروری آپریشن بند کر دیئے اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوجیوں کا محاذ پر سرکاری گاڑیوں میں سونے کا نیا ریکارڈ

اسپین بھی کم و پیش ایسی صورتحال سے دوچار ہے اور رواں سال کے آخر تک ریٹائرڈ ہونے والے ڈاکٹروں اور پیرامیڈکس کو تا حکم ثانی کام کرتے رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

امریکہ میں جہاں کورونا کی صورتحال دیگر ملکوں سے کہیں زیادہ بدتر ہے، غیر ضروری آپریشن مؤخر کر دیئے گئے ہیں اور ویکسینیشن کا عمل تیز کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ریاستوں میں کورونا میں مبتلا ہونے والوں اور اسپتال میں داخل کیے جانے والے مریضوں کی تعداد اپنی انتہا کو پہنچ رہی ہے۔ کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات، عملے اور ضروری وسائل کی قلت کو دیکھتے ہوئے بعض ریاستوں نے نیشنل گارڈ سے مدد فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

بر اعظم یورپ کے دیگر ملکوں کی طرح ہالینڈ میں بھی نرسنگ اور پیرامیڈکس سمیت اسپتال ملازمین تیزی کے ساتھ کورونا کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ ایمسٹرڈم یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کا کہنا ہے کہ اسپتال کےعملے کے ہر چار ملازمین سے ایک شخص کورونا کا شکار ہے۔

اٹلی بھی کورونا کی شدت سے دوچار ہے اور صرف ایک ہفتے کے دوران اسپتالوں کے بارہ ہزار آٹھ سو ملازمین کورونا میں متبلا ہوئے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ نیشنل ہیتلھ سسٹم میں کام کرنے والے چار فیصد ملازمین کو ویکسین لگوانے سے گریز کے سبب کام سے معطل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے ملک میں کورونا پر قابو پانے کا عزم ایسے وقت میں ظاہر کیا ہے جب اس ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد دس لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ اومیکرون کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر آسٹریلوی حکام نے بعض صوبوں میں کورونا لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button