اہم ترین خبریںدنیا

حزب اللہ بعض نیٹو ممالک سے زیادہ طاقتور ہے، اسرائیلی فوجی ماہر

شیعیت نیوز: ایک اسرائیلی فوجی ماہر نے تسلیم کیا کہ لبنان کی حزب اللہ تحریک آج نیٹو کے بعض ارکان کے مقابلے میں بہت زیادہ طاقتور ہے۔

غزہ کی پٹی پر قبضے کا مسئلہ صیہونی حکومت میں تنازعات کا باعث بنا ہے، کیونکہ زیادہ تر عسکری ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیلی فوج ابھی تک زمینی کارروائیوں کے ذریعے حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں کے ساتھ جنگ کو اپنے حق میں ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔

زمینی کارروائی کے نتیجے میں حکومت کے فوجیوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہو جائے گی اور یہ لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ کسی بھی ممکنہ جنگ میں درست ہے اور ہر صورت میں صیہونی حکومت کو شکست ہو گی۔

اس سلسلے میں صیہونی نیشنل سیکورٹی ریسرچ سینٹر نے رون ٹیرا کی ایک تحقیق شائع کی ہے جس میں ٹیرا نے صیہونی حکومت کے کسی بھی زمینی فوجی آپریشن کے خلاف اپنی مخالفت کو واضح طور پر بیان کیا ہے۔

انہوں نے تحقیق میں لکھا کہ ’’فوجی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ ایک طویل المدتی ہدف کے حصول کے لیے کیا جانا چاہیے، جس کے نتیجے میں جنگ کے اسٹریٹجک اہداف کو حاصل کرنے میں کردار ادا کیا جاسکے‘‘۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ ہمیں اپنے ہی ملک سے تیل اور گیس نکالنے اجازت نہیں دے رہا، لبنانی پارلیمنٹ ممبر

اسرائیلی ماہر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف ’’جنگوں کے درمیان جنگ‘‘ میں صیہونی حکومت کی حکمت عملی ناکام رہی اور تحریک کے فوجی ہتھیاروں کی ترقی کو نہیں روک سکی، لیکن اس کے برعکس ہم دیکھتے ہیں کہ حزب اللہ کی تباہ کن فوجی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

صیہونیوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود، حزب اللہ آج ایک بہت ہی خطرناک فوجی طاقت ہے، ٹیرا نے تل ابیب کے اعلیٰ سطحی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا۔

یہ طاقت نیٹو کے بہت سے رکن ممالک سے زیادہ ہے۔ … حزب اللہ کی فوجی صلاحیت ہر روز بڑھ رہی ہے، جس میں پوائنٹ ٹو پوائنٹ میزائل، خودکش ڈرون اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔

قابل غور ہے کہ صیہونی حکومت کے سب سے اہم مرکز اسرائیلی نیشنل سیکورٹی ریسرچ سینٹر کے حالیہ مطالعات میں غزہ کی پٹی میں حزب اللہ اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف شمالی اور جنوبی محاذوں پر بیک وقت کسی محاذ آرائی کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button