صیہونی حکومت کے سابق وزیر کی اسماعیل ہنیہ کو قتل کی دھمکی

شیعیت نیوز: صیہونی حکومت کے ایک سابق وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو بھی حماس کے دوسرے شہید کمانڈروں کے پاس بھیج دیا جائے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ صیہونی حکومت کے سابق وزیر اطلاعات و نشریات ایوب القرا نے غزہ سے مقبوضہ فلسطین کی جانب غلطی سے داغے گئے دو راکٹوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور غزہ میں حماس کے پولت بیورو کے سربراہ یحیی السنوار کے قتل کی اپیل کی۔
صیہونی حکومت کے سابق وزیر کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ اور یحیی السنوار کو ملاقات کے لئے عبد العزیز الرنتیسی اور شیخ احمد یاسین کے پاس بھیج دیا جائے۔
واضح رہے کہ تحریک حماس کے سابق رہنما عبد العزیز الرنتیسی 2004 میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں شہید ہوگئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز دو راکٹ غلطی سے مقبوضہ فلسطین کی جانب فائر ہوگئے تھے اور اس کے جواب میں صیہونی حکومت کی توپخانہ یونٹ نے اتوار کی صبح غزہ پٹی کے جنوبی اور شمالی علاقوں میں مزاحمت کاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : جنرل قاسم سلیمانی شہادت سے فلسطین اپنے استقامتی جنرل سے محروم ہوگیا، اسماعیل رضوان
دوسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس)کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کی اولین ترجیح فلسطینی قوم کے نصب العین کے بنیادی اصولوں کی حفاظت ، مسجد اقصیٰ اور القدس کے حوالے سے کسی قسم کی غفلت نہ دکھانا ہے۔
قطر سے نشریات پیش کرنے والے الجزیرہ ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس کی دوسری ترجیح فلسطینی مزاحمت کو وسعت دینا اور اسے غزہ اور غرب اردن میں ترقی دینا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے حماس کی تیسری ترجیح کے بارےمیں بات کرتے ہوئے کہا کہ جماعت کی تیسری ترجیح فلسطینی دھڑوں میں مصالحت، تنظیم آزادی فلسطین کے ڈھانچے کی تشکیل نو، جامع سیاسی پروگرام کی تشکیل، حق واپسی اور انسداد یہودی آباد کاری کے حوالے سے جامع حکمت عملی کی تیاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو فلسطینیوں کے حق واپسی کےساتھ سمجھوتا کرنے کا کوئی حق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت کی چوتھی ترجیح اسرائیلی دشمن کی قید سے فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیے جدو جہد ہے۔ اس وقت القسام بریگیڈ کے ہاں چار اسرائیلی فوجی جنگی قیدی ہیں۔ جلبوع جیل سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کئے گئے چھ فلسطینی بھی ہماری مجوزہ قیدیوں کی فہرست میں شامل ہوں گے جن کی رہائی کسی ڈیل کی صورت میں ہوگی۔