مشرق وسطی

مراکش، اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے خلاف وسیع احتجاج

شیعیت نیوز: غاصب صیہونی وزیراعظم کے گذشتہ ہفتے کے دورۂ مراکش کے بعد گذشتہ شب رباط میں عوام نے بڑی تعداد میں جمع ہو کر مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مراکش کی شاہی حکومت کے دوستانہ تعلقات کی مذمت کے لئے وسیع احتجاج کیا ہے۔

عرب اخبار العربی الجدید کے مطابق یہ احتجاجی مظاہرے ’’الجبھۃ المغربیہ لدعم فلسطین و ضد التطبیع‘‘ نامی مزاحمتی تحریک کی کال پر بلائے گئے تھے جبکہ احتجاجی مظاہرین نے اس دوران دارالحکومت کے مرکز میں واقع قومی پارلیمنٹ کی عمارت کی جانب مارچ کی کوشش کی اور مظلوم فلسطینی قوم کے حق میں اور غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے خلاف نعرے لگائے۔

رپورٹ کے مطابق اس دوران ’’میری جان فلسطین پر قربان‘‘، فلسطین امانت اور یہودی دوستی خیانت ہے، مراکشی عوام یہودی دوستی کا خاتمہ چاہتے ہیں اور مراکشی و فلسطینی واحد قوم ہیں جیسے نعرے لگائے گئے جبکہ مراکش کی شاہی فورسز نے احتجاجی مظاہرین کا رستہ کاٹ کر انہیں زبردستی منتشر کر دیا۔

عرب اخبار کے مطابق گذشتہ شب رباط کے ساتھ ساتھ طنجہ، خنیفرہ، تطوان اور زایو سمیت متعدد دوسرے شہروں میں بھی غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مراکش کے دوستانہ تعلقات کے خلاف وسیع احتجاج کئے گئے جبکہ حکومتی فورسز نے ان سب کو زبردستی منتشر کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں : ایران نے عراقی فورسز کیلئے اپنے اسلحے کے گودام کھول دیئے تھے، بریگیڈیئر جنرل علی غیدان

دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تحریک الفتح نے مراکش کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے اور سکیورٹی و فوجی معاہدوں پر دستخط کی شدید مذمت کی ہے۔

ترک خبررساں ایجنسی ایناڈولو کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تحریک نے اپنے بیان میں مراکشی شاہ محمد ششم کو مخاطب کرتے ہوئے اس کے ’’حمایت قدس کونسل‘‘ کے سربراہ ہونے کی جانب اشارہ کیا اور لکھا ہے کہ یہ عربی-اسلامی تنظیم ’’اسلامی تعاون تنظیم‘‘ کے ساتھ وابستہ ہے جو سال 1975ء میں وجود میں آئی اور اس کا مقصد قدس شریف کی حمایت کے ساتھ ساتھ عربی-اسلامی شناخت مٹانے پر مبنی غاصب صیہونی حکومت کے اقدامات کا بھرپور مقابلہ بھی ہے۔

اس بیان میں مظلوم فلسطینی قوم و مسجد اقصیٰ کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے روزمرہ کے جارحانہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مراکشی شاہ سے پوچھا گیا ہے کہ آپ نے غاصب صیہونی حکومت کی اس جارحیت کے خلاف کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟

رپورٹ کے مطابق اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ سکیورٹی و فوجی معاہدوں پر دستخط سال 2002ء میں شروع کئے جانے والے ’’عربی پیس انیشی ایٹو‘‘ کی تباہی کے مترادف ہے جس میں اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری کو سال 1976ء کی مقبوضہ سرزمین سے اسرائیل کی عقب نشینی اور قدس شریف کے دارالحکومت پر مشتمل فلسطینی حکومت کے قیام کے ساتھ مشروط کیا گیا تھا۔

الفتح کا لکھنا ہے کہ مراکش نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ دوستی سمیت سکیورٹی و فوجی معاہدے کر کے فلسطین کے بارے اپنی قومی و دینی ذمہ داری کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button