اہم ترین خبریںدنیا

بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت ریاستی دہشت گردی دنیا کے سامنے ہے، حریت کانفرنس

شیعیت نیوز: حریت کانفرنس کےترجمان نے کہا کہ بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈے ماضی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اور مستقبل میں بھی ان کا کشمیریوں کی مضبوط اور پرامن مزاحمتی تحریک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت ریاستی دہشت گردی دنیا کے سامنے ہے جس پر بھارت نے نہتے کشمیریوں کی اپنے ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کے لیے فوجی طاقت میں اضافہ کر کے دبانے کی ناکام کوشش کی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے بیان میں سیاست دانوں، تاجروں، وکلائ، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، طلباءاور علمائے دین سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل تحقیقاتی ایجنسی کے مسلسل چھاپوں میں اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جابرانہ ہتھکنڈے ماضی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اور مستقبل میں بھی انکاکشمیریوں کی مضبوط اور پرامن مزاحمتی تحریک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کے جنگی طیاروں کی دارالحکومت صنعاء اور الحدیدہ پر شدید بمباری

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری 27 اکتوبر 1947 کو جموں و کشمیر پر بھارت کے جبری اور غیر قانونی قبضے کے بعد سے آزادی کا عنوان شہداکے خون سے لکھ چکے ہیں اس کے بعد بھی بھارت سمجھتا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں زمینی حقائق کو تسلیم کرنے کے بجائے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کے بہیمانہ استعمال سے کشمیریوں کو اپنے حق سے دستبردار کر نے کامیاب ہوجائے گا۔

دوسری جانب یوم آئین پر منعقدہ سرکاری پروگرام میں حصہ نہ لینے پر کانگریس پارٹی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت مسلسل آئینی اداروں پر نقصان پہنچا رہی ہے آئین میں دیئے گئے قواعد کی خلاف ورزی کرکے آئینی نظام کو تباہ کیا جارہا ہے، اس لئے کانگریس اور دیگر کئی اپوزیشن جماعتوں نے اس پروگرام میں حصہ نہیں لیا۔

کانگریس کے لیڈر آنند شرما نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ سرکاری پروگراموں میں اپوزیشن کو اہمیت نہیں ملتی اور انہیں نظرانداز کیا جاتا ہے۔

پارلیمنٹ اجلاس کے کچھ دن پہلے آرڈی ننس لاکر قانون بنایا جارہا ہے جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے لیکن یہ مودی حکومت مسلسل پارلیمانی روایات کو نقصان پہنچا رہی ہے اور پارلیمانی نظام کو اہمیت نہیں دی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button