دنیا

سفارت کاری، ایران کا جوہری پروگرام روکنے میں ناکام ہوئی تو تمام آپشنز موجود ہیں، لائیڈ آسٹن

شیعیت نیوز: امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے مانامہ ڈائیلاگ کو بتایا کہ اگر سفارت کاری ایران کا جوہری پروگرام روکنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو تمام آپشنز کھلے ہوں گے، لیکن وہ ان دعوؤں کی تردید پر بھی مجبور ہوئے کہ امریکہ طاقت کے استعمال سے گریزاں ہے۔

پینٹاگون کے سربراہ سے سوال کیا گیا کہ شام میں داعش سے لڑنے والی امریکی اتحادی افواج کے زیرِ استعمال اڈے پر گذشتہ ماہ ہونے والے ڈرون اور گولہ باری کے حملے پر امریکہ نے کیوں ردِعمل نہیں دیا۔

انہوں نے جواب دیا کہ امریکہ اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور چاہے کبھی بھی کہیں بھی ہو، ہم اپنی پسند کے مطابق ہم اپنا اور اپنے مفادات کا دفاع کریں گے۔

لائیڈ آسٹن نے مزید کہا کہ اس بارے میں کسی ملک، کسی فرد کو غلطی نہیں کرنے دیں گے، ہم اپنے، اپنے مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں، جس میں ہمارے شراکت دار بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہ دینے کے لیے بھی پرعزم ہیں۔

ایران اور عالمی طاقتیں 29 نومبر کو مذاکرات کریں گے، جس کا مقصد جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے، جس میں پابندیوں سے نجات کے بدلے اس کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں، تاہم تہران ہمیشہ اس دعوے کو مسترد کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی فورسز کا سعودی عرب کے اندر 14 ڈرونز کے ذریعہ بڑا حملہ

امریکہ کے سیکرٹری دفاع نے کہا کہ واشنگٹن کا بڑا ہدف مشرق وسطیٰ میں اپنے ’’بے مثال اتحاد‘‘ کو مضبوط کرنا تھا لیکن خطے میں لاکھوں فوجیوں کی موجودگی کے ساتھ فوجی طاقت کا استعمال بھی ایک آپشن رہا ہے۔

اگست میں افغانستان پر اپنا 20 سالہ قبضہ ختم کرنے کے بعد امریکہ اس سال کے آخر تک عراق سے اپنے لڑاکا فوجیوں کو واپس بلانے کے لیے تیار ہے۔ لائیڈ آسٹن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں سلامتی کے لیے امریکہ کا عزم مضبوط اور یقینی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بالآخر، ہمارا مشن سفارت کاری کی حمایت کرنا اور تنازعات کو روکنے کے علاوہ امریکہ اور اپنے اہم مفادات کا دفاع کرنا ہے، اگر ہمیں جارحیت پر واپسی پر مجبور کیا گیا تو ہم جیتیں گے اور فیصلہ کن طور پر جیتیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button