سعودی عرب نے موجودہ بحران حزب اللہ و لبنان کو کمزور کرنے کیلئے بنایا، اسرائیلی تھنک ٹینک

شیعیت نیوز: تل ابيب یونیورسٹی کے ساتھ منسلک ایک معروف اسرائیلی تھنک ٹینک نے تازہ سعودی-یہودی ملی بھگت سے پردہ اٹھا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی قومی سلامتی کے بارے تحقیقات انجام دینے والے صیہونی ادارے ’’انسٹیٹیوٹ برائے مطالعات قومی سلامتی‘‘ (Institute for National Security Studies-JSTOR) نے اپنی تازہ رپورٹ میں لبنان کے ساتھ سعودی عرب و متعدد خلیجی عرب ممالک کے اس حالیہ سفارتی تناؤ پر تبصرہ کیا ہے جو یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ کے خلاف جاری ہونے والے لبنانی وزیر اطلاعات جارج قرداحی کے ایک سابقہ بیان کے بہانے سے شروع کیا گیا ہے۔
عرب اخبار رأی اليوم کے مطابق صیہونی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے لبنان کے خلاف شروع کیا جانے والا حالیہ (سفارتی) بحران کہ جس میں بعد ازاں بحرین، کویت اور متحدہ عرب امارات بھی کود پڑے تھے، درحقیقت تباہی کے دہانے پر کھڑے لبنان کے لئے ایک انتہائی خطرناک خبر محسوب ہوتا ہے جبکہ سعودی شاہی حکومت نے نجيب میقاتی کی سربراہی میں تشکیل پانے والی نئی لبنانی حکومت اور خصوصا حزب اللہ لبنان کو نشانہ بنانے کے لئے لبنانی وزیر اطلاعات جارج قرداحی کے ایک سابقہ بیان کا سہارا لیا ہے۔
اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اگر یہ بحران جلد حل نہ کر لیا گیا تو لبنان، خصوصا اس کی تباہ شدہ معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے میں ضرور کامیاب ہو جائے گا کیونکہ اس بحران کی موجودگی میں لبنان کی نئی حکومت بھی ناکام رہ جائے گی تاہم یہ بحران تل ابيب سمیت تمام مغربی ممالک کے مفادات کے بھی خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں : دوحہ ایئرپورٹ پر خواتین کی جسمانی تلاشی کے اہانت آمیز رویے کی شکایت
صیہونی تھنک ٹینک نے اپنے دعوے کی دلیل پیش کرتے ہوئے لکھا کہ بظاہر جارج قرداحی کا استعفی بھی اس بحران کو ختم نہیں کر پائے گا جبکہ (اسرائیل کے حوالے سے) خطے کی ’’میانہ رو‘‘ (خلیجی) حکومتوں کی لبنان سے دوری، حزب اللہ کے فائدے میں چلی جائے گی کیونکہ حزب اللہ جارج قرداحی کے استعفیٰ کی مخالفت کرتے ہوئے لبنانی حکومت کے فیصلہ کن حلقوں میں اپنی طاقت بحال رکھے گی بنابرایں موجودہ بحران کا تسلسل لبنان کو حزب اللہ اور ایران کی آغوش میں لا گرائے گا جبکہ یہ صورتحال اسرائیل و مغربی ممالک کے منافع کے سرے سے خلاف ہو گی۔
اسرائیلی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں لبنان کے اندر سعودی شاہی حکومت کی پے در پے مداخلت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سعودی شاہی حکومت جب لبنانی سنی کمیونٹی کے ذریعے لبنان پر اپنا تسلط برقرار رہنے کے اپنے دیرینہ ہتھکنڈے میں ناکام رہ گئی تو اس نے اپنا آخری تیر چلانے کا فیصلہ کیا یعنی لبنانی معیشت کو کمزور بنا کر اسے قابو میں لانا جبکہ اس اقدام سے ایک خطرناک جوئے کا آغاز ہو گیا ہے کیونکہ اب مغربی ممالک کے لئے، لبنان کو نقصان پہنچائے بغیر حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے لئے خلیجی ممالک کے خلاف اقدام کرنا پڑے گا۔
اس رپورٹ کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ مغربی ممالک کو اس بحران کے خاتمے کے لئے فی الفور مداخلت کرنا پڑے گی کیونکہ اس بحران کے باعث خود انہی کو نقصان پہنچ رہا ہے لہذا امریکہ و فرانس کو چاہئے کہ وہ اس بحران کے خاتمے کے لئے فورا قدم اٹھائیں کیونکہ اس بحران کا تسلسل مغربی دنیا کے نقصان اور ایران کے فائدے میں ہے کیونکہ اس طرح مشرق وسطی میں ایرانی اثرورسوخ میں مزید اضافہ ہو گا۔