ایران

ایران نے اقوام متحدہ کی خصوصی نامہ نگار کے دعوے کو مسترد

شیعیت نیوز: ایران کی عدلیہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے آتنا دائمی نامی خاتون قیدی کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نامہ نگار کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انہیں موثق ذرائع سے فائدہ اٹھانے کا مشورہ دیا ہے۔

انسانی حقوق کمیٹی نے انسانی حقوق کے تعلق سے اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر میری لالور کے ٹویٹ کے جواب میں کہا ہے کہ وہ آتنا دائمی کے اپنے گھر والوں سے ملاقات سے محروم ہونے کے بارے میں اپنے دعووں کے لئے موثق ذرائع پر بھروسہ کریں۔

ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے کہا ہے کہ گذشتہ 7 مہینوں کے دوران آتنا دائمی نے 34 بار اپنے گھر والوں اور وکیل سے ملاقات کی ہے اور ان کے لئے مقررہ قواعد و ضوابط کے تحت اپنے گھروالوں سے رابطہ کرنے میں کسی طرح کی رکاوٹ نہیں ہے۔

میری لالور نے ٹویٹ میں اظہار تشویش کرتے ہوئے دعوا کیا تھا کہ آتنا دائمی کو دو مہینے سے زیادہ وقت سے اپنے گھر والوں سے رابطہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نےایرانی عہدیداروں سے مطالبہ کیا تھا کہ آتنا کو فورا ٹیلیفون سے رابطہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نامہ نگار نے ایسی حالت میں یہ بے بنیاد دعوی کیا ہے کہ ایران میں مقررہ قواعد و ضوابط کے تحت سبھی قیدیوں کو اپنے گھر والوں اور وکیل سے ملاقات اور رابطہ کرنے کی اجازت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : صدر رئیسی عوام کے ساتھ اور عوامی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں مصمم ہیں

دوسری جانب ایران میں تعینات آسٹرین سفیر نے قم میں ادیان اور مذاہب یونیورسٹی کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک دونوں ممالک کی یونیورسٹیوں کے درمیان سائنسی تعاون کے فروغ کیلیے اس یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے۔

یہ بات ولف دیتریش ہایم نے جمعہ کے روز اس یونیورسٹی کے سربراہ محمدمہدی تسخیری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس یونیورسٹی کے سربراہ نے ادیان کے درمیان مکالمے کے شعبے میں آسٹریا کے کردار کاحوالہ دیتے ہوئے ادیان اور مذاہب یونیورسٹی کے لیے اس ملک کی ممتاز یونیورسٹیوں کے ساتھ سائنسی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ آسٹریا کے سفیر کی اس یونیورسٹی میں موجودگی سے اس تعاون کو مزید تقویت ملے گی۔

انہوں نے سائنس کے میدان میں مختلف ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریا یورپ میں ایران کے سائنسی تعاون کے سب سے اہم فریقوں میں سے ایک ہے۔

آسٹریا کے سفیر نے یونیورسٹی میں موجودگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی بین المذاہب مکالمے کے میدان میں ایران کی سب سے اہم یونیورسٹی ہے، جو بین الاقوامی تعلقات کے علمبرداروں میں سے ایک بن گئی ہے اور آسٹریا کی حکومت اس سائنسی مرکز کے ساتھ تعاون کا خیرمقدم کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button