مقبوضہ فلسطین

سلامتی کونسل میں اسرائیلی بستیوں کی مذمت میں قرارداد ناکام، حماس کی مذمت

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک ’حماس‘ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اپنے آخری اجلاس میں اسرائیلی بستیوں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرنے میں ناکامی اورچھ فلسطینی اداروں کو ’’دہشت گرد‘‘ قرار دینے پر قابض اسرائیلی ریاست کی شدید مذمت کی ہے۔

حماس کے سیاسی اور خارجہ تعلقات کے شعبے کے سربراہ باسم نعیم کے مطابق جمعرات کو ایک پریس بیان میں، تحریک نے وعدہ کیا کہ سلامتی کونسل کی ناکامی سے قابض اسرائیلی ریاست کو ہمارے فلسطینی عوام اور ان کے حقوق کے خلاف اپنے جرائم جاری رکھنے کا موقع ملتا ہے اور اسے فلسطینی سول سوسائٹی کے اداروں کے خلاف اپنی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔

نعیم نے اس بات پر زور دیا کہ ایک بین الاقوامی اتفاق رائے ہے کہ آباد کاری بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے اور یہ جنگی جرائم اور نسلی تطہیر کے مترادف ہے۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں بشمول قرارداد 2334میں بھی فلسطین میں یہودی آباد کاری کی مخالفت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی طرف سے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے جرائم کی پردہ پوشی دشمن کو اپنے جرائم جاری رکھنے میں مدد فراہم کررہی اور اس کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی لیڈر یاسرعرفات کی برسی پر فلسطینی ریلی پر اسرائیلی فوج کا تشدد، 46 زخمی

دوسری جانب مقبوضہ شہر بئع سبع  میں ایک اسرائیلی عدالت نے جزیرہ نما النقب کے ایک فلسطینی شہری کو قتل کرنے میں قصور وار قرار دیے گئےمجرم کو صرف نو ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

عبرانی ویب سائٹ کیپاہ کے مطابق عدالت نے عراد (جنوبی) کی بستی سے تعلق رکھنے والے آباد کار "آریہ شیف” کو مقبوضہ جزیرہ نما النقب (جنوبی) کے الطرش گاؤں سے تعلق رکھنے والے فلسطینی محمد الطراش کو قتل کرنے کے جرم میں  مجرم کو نو ماہ کی ’’کمیونٹی سروس‘‘ کی سزا سنائی۔

آباد کار ’’شِف‘‘ نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے دفاع میں یہ کام کیا لیکن استغاثہ نے اس کے خلاف فرد جرم دائر کرتے ہوئے چار سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا لیکن عدالت کے جج نے استغاثہ کی درخواست مسترد کر دی۔

’’خدمت کے کام‘‘ کے علاوہ عدالت نے "مقتول” فلسطینی کے خاندان کو ایک ’’شیف‘‘ کو 10,000 شیکل ($3,300) معاوضہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس کی طرف سے ساتویں عبرانی چینل نے کو بتایا کہ جزیرہ نما النقب میں متعدد فلسطینیوں کے درمیان عدالت میں زبانی تصادم ہوا جنہوں نے عدالت کے فیصلے کو ’’نسل پرستانہ‘‘ قرار دیا اور کنیسیٹ کے دائیں بازو کے رکن اتمار بن جفر نے آباد کار کو ’’اسرائیل کا ہیرو‘‘ قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button