اہم ترین خبریںمقالہ جات

24اکتوبر کو دریائے عمان میں ایرانی اور امریکی فورسز کے درمیان کیا ہواتھا؟؟؟

باوجود مسلسل کئی دہائیوں کی پابندی کے ایران نے حال ہی میں یوز نامی الیکڑک کار لانچ کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے جو ایران کی مقامی سطح پر تیار کردہ پہلی الیکڑک کار ہے ۔

شیعیت نیوز: ’’ایک امریکی اہلکار نے نیوز ویک میگزین سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ایران کے پاسداران انقلاب کی کئی کشتیوں نے ہاجیک کیے گئے تیل کے ٹینکر پر حملہ کیااورایئر ڈراپ آپریشن کے زریعے سے اس ٹینکر کے لوڈ کو دوسرے ٹینکوں میں خالی کردیا ۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اس واقعے پر درعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی بحری قزاقی ایک برا فعل تھا ۔

ویتنام کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے قبضے میں لیے گئے ٹینکر کے 26 رکنی عملے کی صحت بہتر ہے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بدھ کے روز دو باخبر امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ایران نے گزشتہ ماہ بحیرہ عمان میں ویتنام کے جھنڈے والے نامی ٹینکر قبضے میں لیا تھا MV Southys

ایرانی و غیر ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکہ نے بحیرہ عمان کے پانیوں میں ایک ایرانی آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا اور اس کا تیل دوسرے ٹینکر میں منتقل کر کے اسے نامعلوم منزل کی طرف موڑ دیا، جس پر پاسداران انقلاب کی بحریہ نے ایک فوری آپریشن میں ٹینکر کے عرشے پر قبضہ کر لیااور اسے ایران کی آبی سرحد کی جانب موڑ لیا‘‘ ۔

یہ بھی پڑھیں: اسلامی تحریک پاکستان کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی ایوب وزیری چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خوراک مقرر

اس کی قسم کی چھوٹی چھوٹی خبروں سے رسنے والی بڑی خبر کو دبانے اور اس کے حجم کو چھوٹا دیکھانے کی بھرپور کوشش کے باوجود معاملہ اتںا بڑا تھا کہ ہلچل مچ گی اور عالمی میڈیا کی بریکنگ نیوز اور پھر پرائم ٹائم کی سرخی بن گیا ۔

یہ بات واضح ہےکہ ایران کے لئے تیل کی مصنوعات خام تیل کی برآمدات سے کئی گنا زیادہ منافع بخش ہیں اور امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی تیل کی مصنوعات برآمد کرنے اور خام برآمدات کو کم کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ایرانی تجزیہ کار عماد آبشناس کے مطابق اس وقت چین ایران سے روزانہ کم از کم دس لاکھ بیرل تیل خریدرہا ہے ۔

وہ مزید لکھتا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات بالخصوص ایندھن کی مقدار اعداد و شمار کی کمی کی وجہ سے معلوم نہیں ہوسکی تاہم متعلقہ ماہرین کے مطابق ہر بیرل پٹرول جو ایران برآمد کرتا ہے وہ اضافی قیمت کے دس بیرل کے برابر ہے، جس کا مطلب ہے کہ اگر ایران صرف 300 ہزار بیرل پٹرول یومیہ برآمدات تو یہ تیل کی سابقہ تمام تر برآمدات کی آمدنی کے مساوی منافع دے رہا ہے ۔

اس تجارتی پیچ و خم سے باہر نکل کر عمان کے پانیوں میں جو کچھ ہوا اسے دیکھا جائے تو اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایران کی فورسز کی جانب سے انتہائی سرائزنگ عمل تھا جس کی شائد امریکی توقع نہیں رکھ رہے تھے  دریائے عمان میں کہا جارہا ہے کہ ایران کی تقریبا 6ہزار سے زیادہ ہائے اسپیڈ بوٹس جدید ترین میزائلوں سے لیس گردش کررہی ہوتی ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: نابلس میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 13 سالہ فلسطینی بچہ شہید

نشر ہونے والی معلومات کو درست سمجھا جائے تو ایرانی فورسز کے دستوں نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے امریکی قبضے میں موجود آئل ٹینکر پر کمانڈوز اتارے اور تمام تر پیٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کو آخری قطرے تک واپس حاصل کرلیا ۔

ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کے سبب ایرانی تیل کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور امریکیوں کی کوشش ہے کہ ایران پر لگائی جانے والی پابندیاں اقتصادی ناکہ بندی میں بدل جائیں اور ایرانی تیل کی برآمد کو روکنا اسی ناکہ بندی کی کوششوں کا حصہ ہے ۔

ایک جانب جہاں آسٹریا کے شہر ویانا میں پھر ایٹمی مذاکرات ہونے جارہے ہیں تو دوسری جانب ایران کی جانب سے تازہ ترین اعلان یہ سامنے آیا ہے کہ ایران یورینیم کے زخائر 20 فیصد اور 60 فیصد یورینیم موجود ہے۔

ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے ترجمان بہروز کمال وندی نے کہا کہ ملک میں 20 فیصد یورینیم کے ذخائر 210 کلو گرام سے تجاوز کر چکے ہیں اور اب تک 25 کلو گرام یورینیم 60 فیصد تیار ہو چکی ہے۔

یہ ایک دھماکہ خیز خبر ہے کیونکہ بقول کمال وندی کے یورینیم کی اس مقدار کو جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کو چھوڑ کر کوئی بھی ملک تیار کرنے کی اس وقت صلاحیت نہیں رکھتا ۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایس او پاکستان کے3 روزہ گولڈن جوبلی کنونشن کا لاہور میں آغاز، ملک بھرسے کارکنان و سابقین کی شرکت

باوجود مسلسل کئی دہائیوں کی پابندی کے ایران نے حال ہی میں یوز نامی الیکڑک کار لانچ کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے جو ایران کی مقامی سطح پر تیار کردہ پہلی الیکڑک کار ہے ۔

ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ویانا کے مذاکرات کی سمت کیا ہوگی لیکن یہ بات واضح دیکھائی دے رہی ہے کہ ان مذاکرات پر ایران کا کچھ زیادہ انحصار نہیں پایا جاتا لیکن وہ ان مذاکرات سے دور بھی نہیں ہونا چاہتا یوں محسوس ہوتا ہے کہ ایران اب ان پابندیوں کے ساتھ خود کو سنبھالنے میں کامیاب ہوتا جارہا ہے اور ایران نے معیشت کی نئی راہ منظم کرلیں ہیں

متعلقہ مضامین

Back to top button