اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

جب تک غزہ کا محاصرہ جاری ہے، صیہونی آبادکاروں کو بھی سکھ کا سانس نصیب نہیں ہو گا

شیعیت نیوز: فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے بانی جہاد اسلامی شہید ڈاکٹر فتحی شقاقی کے چھبیسویں یوم شہادت کے موقع پر میڈیا کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی ہے کہ جب تک اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ جاری رہے گا، غاصب صیہونی آبادکار سکھ کا سانس نہیں لے پائیں گے۔

فلسطینی سوشل میڈیا چینل صوت القدس کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں زیاد النخالہ نے کہا کہ میں آپ بزرگواروں؛ ڈاکٹر فتحی شقاقی اور ڈاکٹر رمضان سے عرض کرتا ہوں کہ یہ (فلسطینی مجاہد) آپ کے سپوت ہیں جو آپ کے دشوار گزار رستے کو آگے بڑھاتے اور آپ کی میراث کی حفاظت کرتے ہوئے بلا خوف و خطر قدم اٹھا رہے ہیں!

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غزہ کے محاصرے کا خاتمہ کوئی ایسا موضوع نہیں جس پر مذاکرات اور سیاسی بلیک میلنگ کی جا سکتی ہو، کہا کہ غزہ کا محاصرہ ہر زمانے میں ہماری عوام کے خلاف سنگین جرم رہا ہے جبکہ اس گھناؤنے جرم کو اب بغیر کسی لے دے اور کسی نئے معاہدے یا سودے بازی کے ختم ہو جانا چاہئے۔

زیاد النخالہ نے تمام مزاحمتی قوتوں کو مخاطب کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم غزہ کے محاصرے کو توڑنے میں سنجیدہ ہیں تو ہمیں چاہئے کہ ہم غزہ کے استحکام اور اس کے محاصرے کے خاتمے کو ایک ایسے طریقے سے غاصب یہودی بستیوں کے استحکام کے ساتھ جوڑ دیں کہ جب تک غزہ کا محاصرہ اٹھا نہ لیا جائے غاصب یہودی بستیوں کو آرام و سکون نصیب نہ ہو جبکہ یہ وہ کم ترین چیز ہے کہ جس کی ضرورت کو محسوس کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حماس سر براہ اسماعیل ہنیہ کا ملائیشیا کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفون رابطہ

زیاد النخالہ نے کہا کہ اس تمام تخریب کاری کی تعمیر نو، جو غزہ پر جارحیت کے باعث وقوع پذیر ہوئی ہے، ان تمام ممالک کی گردن پر ہے جنہوں نے اس جارحیت کی حمایت يا اس کے جواب میں خاموشی اختیار کی ہے؛ خصوصا وہ ممالک جنہوں نے دشمن کے ساتھ سمجھوتا کر لیا ہے یا کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نہ کہا کہ ہم برادر عرب ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کریں جبکہ ہم انہیں ہرگز بری الذمہ قرار نہیں دیں گے چاہے وہ بیہودہ بہانوں کے ذریعے اپنی ذمہ داریوں سے انکار ہی کیوں نہ کر دیں!

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم امت مسلمہ سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینی قوم کے وقت کے ضیاع، ان کے خلاف غیرقانونی بستیوں کی تعمیر کے ذریعے کی جانے والی جارحیت، ان کی زمینوں کے غیرقانونی الحاق اور بیت المقدس و مسجد اقصی میں انجام دی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوائے۔

یہ بھی پڑھیں : فتحی الشقاقی کی شہادت نے عسکری صلاحیتوں کو بڑھانے پر مجبور کیا، اسلامی جہاد

زیاد النخالہ نے کہا کہ ہم نے ایک عرصہ ہاتھ سے گنوا دیا ہے جبکہ اب مزاحمتی محاذ و اس کے اتحاد کو پورے فلسطین میں مضبوط کر کے اپنے اور اپنی سرزمین کے حقوق کے حصول کے لئے سنجیدہ جدوجہد کرنے یا پھر ابدی غلامی کا طوق پہن لینے کا وقت آن پہنچا ہے!

سربراہ جہاد اسلامی نے غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں موجود قیدیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جیلوں میں قید برادران ہمیشہ ہمارے دلوں میں بستے اور ہماری روزمرہ کی گفتگوؤں کا بالکل ویسے ہی مستقل موضوع ہیں، جیسا کہ انہیں مسلسل اذیتیں و آزار پہنچائے جا رہے ہیں جبکہ یہ اذیتیں و آزار اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ ہماری جنگ ہنوز تمام نہیں ہوئی۔

زیاد النخالہ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ جب ہم ابھی فتحیاب نہیں ہوئے تو جنگ کیسے ختم ہو سکتی ہے؟ درحالیکہ یہ ایک ایسا یقین ہے جسے ہرگز متزلزل نہیں ہونا چاہئے، جب ابھی ہمیں آزادی نصیب نہیں ہوئی تو جنگ کیسے رک سکتی ہے؟

انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں بھوک ہڑتال کے ذریعے اپنے حقوق حاصل کرنے والے فلسطینی قیدیوں کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر تاکید کرتا ہوں کہ ہم تمام مشکلات میں ان کے ساتھ ہیں جبکہ اس دوران ہماری اہم ترین ذمہ داری انہیں دشمن کی قید سے رہائی دلوانا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button