امریکہ، 11 ستمبر کے حملوں کو 20 سال بیت گئے

شیعیت نیوز: امریکہ میں 11 ستمبر کے حملوں کو 20 سال گزر گئے ہیں۔
آج سے ٹھیک 20 سال قبل شروع کی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں افغانستان میں برطرف کی گئی طالبان حکومت ایک بار پھر وجود میں آ چکی ہے۔
آج سے 20 سال قبل امریکہ میں 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی گئی تھی جس میں پاکستان کے 65 ہزار سے زائد شہری، عراق کے 2 لاکھ 68 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے جبکہ 1 لاکھ 47 ہزار افغان جاں بحق ہوئے اور دنیا بھر میں 3 کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔
20 سال قبل امریکہ نے افغانستان میں جنگ جمہوریت اور امن کے نام پر شروع کی تھی اور آج ٹھیک 20 سال بعد امریکہ طالبان سے ہی اپنے فوجیوں کے پرامن انخلا کی درخواست کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001ء کےحملوں نے امریکہ کو ہلا کے رکھ دیا تھا، بپھری ہوئی سُپر پاور نے صرف افغانستان کو ہی تہہ تیغ نہیں کیا بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا عالمی ماحول بنا دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : ہم قومی مفادات کی بنیاد پر طالبان سے بات چیت کریں گے، نیڈ پرائس
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرس نے فرانس پریس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرس نے عالمی برادری سے طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں جانتے طالبان سے بات چیت کا کیا نتیجہ نکلے گا لیکن اگر ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان دہشت گردی کا مرکز نہ بنے، خواتین اور اقلیتوں کو ان کے حقوق ملیں تو ہمیں طالبان سے بات کرنی ہوگی۔
انٹونیو گوٹرس نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں مخلوط حکومت بنے جس میں افغان معاشرے کے تمام جز شامل ہوں لیکن طالبان نے جس حکومت کا اعلان کیا ہے اس میں ایسا کچھ نظر نہیں آتا، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں تمام لوگوں کے حقوق کا عزت دی جائے اور امن و استحکام کے ساتھ حکومت کی جائے۔
انٹونیو گوٹرس نے کہا کہ افغانستان میں معاشی بحران کا خدشہ ہے لہذا ہمیں لاکھوں افراد کو بھوک کے باعث موت کے منہ میں جانے سے روکنا ہو گا۔