دنیا

افغانستان کے صوبے بلخ میں مظاہروں کی رپورٹنگ پر پابندی

شیعیت نیوز: افغانستان میں طالبان نے مظاہروں کی رپورٹنگ کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

آوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شمال مغربی افغانستان میں طالبان کے ثقافتی امور کے انچارج ذبیح اللہ نورانی نے بلخ کے ذرائع ابلاغ سے کہا ہے کہ وہ احتجاجی مظاہروں کی کوریج کرنا بند کر دیں۔ نورانی نے کہا ہے کہ مظاہروں کی رپورٹنگ کی بنا پر بعض گروہوں کی جانب سے مظاہرین پر حملہ کرنے کا خطرہ پایا جاتا ہے۔

افغانستان میں شہید احمد شاہ مسعود کی برسی کے موقع پر طالبان مخالف کمانڈر احمد مسعود کی جانب سے لوگوں سے طالبان کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل اور مختلف علاقوں میں طالبان مخالف مظاہرے شروع ہونے کے بعد طالبان عناصر نے سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شدید فائرنگ کی ہے۔

دوسری طرف مزار شریف میں گرفتار کئے جانے والے مظاہرین کے اہل خانہ و لواحقین نے گرفتار کئے جانے والے اپنے افراد کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مزار شریف کے لوگوں نے حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرہ کیا تھا جہاں طالبان نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا اور اڑتالیس گھنٹے گزرجانے کے باوجود گرفتار کئے جانے والے ان مظاہرین کا اب تک کوئی پتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : عراق، شام اور لیبیا میں دہشت گردی امریکی مداخلت کا نتیجہ ہے، روسی نائب وزیر خارجہ

دوسری جانب افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیراعظم نے ملک میں جنگ اور خون خرابے کے خاتمے کا وعدہ کیا ہے۔

الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر اعظم ملا محمد حسن آخوند نے کہا کہ ہماری حکومت افغانستان اور دنیا کی سلامتی کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ طالبان قیادت قوم کے حوالے سے کڑی آزمائش اور امتحان سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت نقصان اٹھایا ہے اور اب ملک میں خون خرابے کا دور ختم ہوگیا ہے۔

عبوری طالبان حکومت کے وزیراعظم نے سابق افغان عہدیداروں کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہوئے تمام افغان رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ وطن واپس آجائیں۔

واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے کئی روز کی تاخیر کے بعد منگل کے روز اعلان کی جانے والی کابینہ میں ملا حسن آخوند کو عبوری حکومت کا وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button