دنیا

یمنیوں سے ڈر کر امریکہ کا سعودی عرب سے اپنی افواج واپس بلانے کا منصوبہ

شیعیت نیوز: ایک یمنی نیوز سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ امریکہ سعودی عرب سے اپنی افواج واپس بلانے کا ارادہ رکھتا ہےجو ریاض کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

امریکی میڈیا نے حال ہی میں اطلاع دی تھی کہ اس ملک کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے سعودی عرب سے اپنی افواج واپس بلانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل نےاپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ واشنگٹن یمنی فورسز کی جانب سے سعودی عرب کے فوجی ڈھانچے اور اس ملک کے اندر متعدداہداف پربڑھتے ہوئے میزائل اور ڈرون حملوں کے بارے میں تشویش کا شکار ہے۔

امریکی اخبار نےاس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ ان حملوں کی وجہ سے سعودی عرب میں اپنی افواج کے بارے میں فکرمند ہے ، زور دیا کہ امریکہ نے جولائی 2019 کے اوائل میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران سعودی عرب سے اپنی فوجیں واپس بلانا شروع کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : عین الاسد حملہ، سابق ٹرمپ انتظامیہ نے سینسر کا حکم دیا تھا، سابق ترجمان پینٹاگون

تاہم امریکی محکمہ دفاع نے پیٹریاٹ دفاعی نظام اور اس کے فوجی یونٹوں کو کئی سعودی ہوائی اڈوں پر تعینات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان نظاموں اور افواج کا مشن ریاض اور سعودی تیل کی تنصیبات کو محفوظ بنانا ہے۔

درایں اثناالبوابہ الاخباریہ الیمنیہ نیوز ویب سائٹ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں تقریبا 20 ہزار امریکی افسران اور فوجی موجود ہیں جو بائیڈن کی نئی حکمت عملی کے مطابق سعودی عرب چھوڑ دیں گے۔

سائٹ کے مطابق ، جو چیز اس امکان کو تقویت دیتی ہے وہ سعودی عرب سے پیٹریاٹ اور ٹاڈ اینٹی میزائل سسٹم کو ختم کرنے کا اعلان ہے، اس کے علاوہ ہم خلیج فارس کے عرب ممالک میں واشنگٹن کی سیاسی اور سفارتی نقل وحرکت کی طرف اشارہ کرسکتے ہیں۔

مذکورہ سائٹ نے امریکہ اور قطری وزرائے خارجہ کی غیر طے شدہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ جب امریکہ نے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ اس دورے کا مقصد افغانستان ہے جبکہ یہ درحقیقت امریکی نقطہ نظر اور سعودی عرب سے اپنی فوجیں نکالنے کے ارادے کی نشاندہی کرتا ہے نیز ایک طرح سے واشنگٹن کا اصرار ہے کہ اب وہ تیل کے بدلے ریاض کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button