مشرق وسطی

صیہونی حکومت کی جارحیتیں علاقائی امن و سیکورٹی کے لئے خطرہ ہیں، بشار الجعفری

شیعیت نیوز: شام کے نائب وزیر خارجہ نے اس ملک کے قومی اقتدار اعلی کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جارحیتیں علاقے کے امن و سیکورٹی کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔

رشا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق شام کے نائب وزیر خارجہ بشار الجعفری نے دمشق میں اقوام متحدہ کی قیام امن کمیٹی کے سربراہ آلین ڈویل سے ملاقات میں شام کے تازہ ترین حالات کا جائزہ لیا۔

بشار الجعفری نے اس ملاقات میں کہا کہ دمشق، اقوام متحدہ کی قیام امن کمیٹی کے کاموں کی حمایت کرتا ہے۔

بشار الجعفری نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قیام امن کمیٹی کو سلامتی کونسل میں صیہونی حکومت کی جارحیتیں اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ کرنا چاہئے۔

آلن ڈویل نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ مذکورہ کمیٹی اطلاعات اکٹھا کرنے اور مقبوضہ علاقوں اور شام کے سرحدی علاقے میں اس کمیٹی کے اہلکاروں کے تعاون سے اس کا تجزیہ کر رہی ہے۔

صیہونی حکومت، دہشت گردوں کی مدد و حمایت کے لئے شام کے فوجی اڈوں اور بنیادی تنصیبات کو حملے کا نشانہ بناتی رہتی ہے جس پر شام اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں بارہا اعتراض درج کرا چکا ہے مگر تاحال اسکا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایندھن کا بحران حل کرنے کیلئے حزب اللہ لبنان کا فیصلہ ایک اسٹریٹجک اقدام ہے، طراد حمادہ

دوسری جانب شام کے ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ روس کی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی معاہدے کے تناظر میں شامی باغیوں کا ایک گروہ درعا سے باہر نکل گیا۔

اسکای نیوز کی رپورٹ کے مطابق شام کے ہیومن رائٹ واچ نے اعلان کیا ہے کہ شامی باغیوں کا پہلا گروپ صوبہ درعا سے روانہ ہو گیا۔

درعا سے شامی باغیوں کا انخلاء روس کی ثالثی میں ہونے والی حالیہ جنگ بندی پرعمل درآمد کا آغاز ہے۔ درعا میں گذشتہ ہفتوں کے دوران شامی فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

حالیہ جھڑپوں کے بعد انسانی امور میں اقوام متحدہ کے کوارڈینیٹر دفتر نے اعلان کیا ہے کہ درعا اور اس کے اطراف کے علاقوں سے تقریبا چھتیس ہزار چھے سو افراد فرار کر چکے ہیں۔

شام کے ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ جولائی کے آخر میں درعا میں شروع ہونے والی جھڑپوں کا شمار حالیہ تین برسوں کے دوران پرتشدد ترین جھڑپوں میں ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button