بحر عرب میں اسرائیلی بحری جہاز پر حملہ، دو اسرائیلی ہلاک

شیعیت نیوز: برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ بحر عرب میں جس بحری جہاز کو نشانہ بنایا گیا وہ ایک اسرائیلی تجارتی جہاز ہے۔ جمعے کے روز جاری ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہےکہ اس حملے میں کم سےکم دو اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ایک برطانوی عسکری گروپ نے بتایا تھا کہ بحر عرب میں عمان کے ساحل کے نزدیک ایک بحری جہاز کو حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
برطانیہ میں سمندری تجارت کے آپریشنز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ جمعرات کی شب سلطنتِ عمان کے جزیرے مصیرہ کے شمال مشرق میں پیش آیا۔
واقعہ جس جگہ پیش آیا وہ عمان کے دارالحکومت مسقط سے 300 کلو میٹر جنوب مشرق میں ہے۔ مشرق وسطیٰ میں سیکورٹی گشت انجام دینے والے امریکی بحریہ کے ’’فِفتھ فِلِیٹ‘‘ کی جانب سے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : عزاداری سید الشہداءکے خلاف کوئی پابندی برداشت نہیں کریں گے، علامہ راجہ ناصر عباس
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے بحر عرب میں اسرائیل کےایک تیل بردار جہاز پر ملوث ہونے کی تردید کی ہے تاہم اسرائیل نےدعویٰ کیا ہے کہ اس کے آئل ٹینکر پر حملے میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ ایران جہاز کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری سے بچنے کی بزدلانہ کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ایران نے جہاز پر ڈرون سے حملہ کیا۔ ایران اسرائیلی ہدف کو نشانہ بنانا چاہتا تھا لیکن یہ واقعہ ایک برطانوی شہری اور ایک رومانیہ کے شہری کی ہلاکت کا باعث بنا۔ انہوں نےاس کارروائی کو ایرانی جارحیت قرار دیا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں بلکہ بین الاقوامی مفادات اور بحری جہاز رانی کی آزادی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کو واضح کرے کہ اس نے ایک سنگین غلطی کی ہے۔ انہوں نے دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ اسرائیل کو جوابی پیغام دینے کے طریقے آتے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے اتوار کے روز حملے میں تہران کے ملوث ہونے کی تردید کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایرانی حکومت کے ترجمان نے اسرائیل کے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل کواس طرح کے بے بنیاد الزامات کو روکنا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کیا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ تل ابیب نے تہران کے خلاف اس طرح کے براہ راست الزامات لگائے ہیں۔ اسرائیل ماضی میں بھی اس طرح کی ’بے بنیاد‘ الزام تراشی کرتا آیا ہے۔