غدیر حدیث متواترہ، تمام اسلامی مکاتب فکر متفق ہیں، مولانا باقر گھلو

شیعیت نیوز: علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون لاہور میں جشن عید غدیر سے خطاب کرتے ہوئے مولانا باقر گھلو نے کہا ہے کہ حدیث غدیر متواترہ ہے، جس پر تمام اسلامی مکاتب فکر متفق ہیں۔ روایات کے مطابق سن 10 ہجری، 18 ذوالحجہ کو غدیر کے مقام پر 90 ہزار سے ایک لاکھ 25 ہزار کی تعداد میں اصحاب کے سامنے حضرت علی کی ولایت و امامت کا اعلان کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام انبیاء حضرت محمد مصطفی(ص) کے امتی ہیں، اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کو نبوت عطا کرنے سے پہلے خاتم الانبیاء سرورِ کائنات کی نبوت کا اقرار کروایا۔ لیکن جب مولائے کائنات کی ولایت و امامت کا اعلان کا موقع آیا تو آیت کریمہ۔ بلغ ما انزل۔۔ میں ارشاد ہوا۔ اے رسول پہنچا دو وہ حکم جو تمہارے پاس رب کی طرف سے بھیجا گیا ہے اور اگر آپ نے یہ کام نہ کیا تو گویا، رسالت کا کوئی کام ہی نہیں کیا۔
مولانا باقر گھلو کا کہنا تھا کہ یہ ختم نبوت کی فضیلت ہے کہ تمام انبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کا اقرار نہ کریں تو نبوت نہیں ملتی اور سید المرسلین، ولایت و امامت علی کا اعلان نہ کریں تو رسالت نہیں رہتی مگر حدیث غدیر ”من کنت مولاہ فہٰذا علی مولا“ میں مولا کے معنی میں ردوبدل کی کوشش کی گئی۔ حدیث کے پہلے حصے میں نبی کریم سے منسوب مولا کے جو معنی ہیں، وہی دوسرے حصے میں علی المرتضی سے منسوب ہیں، جس کے معنی آقا اور سردار کے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : واقعہ غدیر اسلامی تاریخ کا عظیم واقعہ ہے، عارف حسین الجانی
انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے جشن غدیر کو بڑی عید قرار دیا۔ دنیا میں 18 ذوالحجہ کو بڑے تاریخی واقعات رونما ہوئے۔ اس دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آگ گلزار بنی، حضرت سلمانؑ نے آصف بن برخیا کی وزارت پر قوم کو گواہ بنایا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شمعون اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یوشع بن ینون اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا جانشین مقرر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مولا علی کی ولایت و امامت کا اقرار کرنے والے ان کی سیرت کو بھی اختیار کریں، زبانی دعوے کافی نہیں۔ تلخ حقیقت ہے کہ امیر المومنین علیؑ کو ہم مولا زبانی طور پر تو مانتے ہیں مگر ان کی سیرت کو اختیار نہیں کر رہے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جشن عید غدیر منایا گیا۔ مساجد، مدارس، امام بارگاہوں اور گھروں میں چراغاں کیا گیا۔