لبنان

مصری انٹیلی جنس کا حزب اللہ کیساتھ رابطہ، غزہ و لبنان کی صورتحال پر تبادلہ خیال

شیعیت نیوز: برطانیہ سے چلنے والے عرب ای مجلے العربی الجدید نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مصری انٹیلی جنس کے شعبہ لبنان نے حزب اللہ کے ساتھ خفیہ رابطہ استوار کر رکھا ہے۔

عرب اخبار نے مصری ذرائع سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مختصر عرصے کے بعد ایک مرتبہ پھر مصری انٹیلی جنس کی جانب سے حزب اللہ لبنان کے مرکزی رہنما شیخ نعیم قاسم کے ساتھ رابطہ برقرار کیا گیا ہے جس میں غزہ کی پٹی کی موجودہ صورتحال اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان مصری ثالثی سمیت، شامی بحران، شام میں حزب اللہ کے کردار اور لبنان میں موجود سیاسی و اقتصادی بحران پر بھی گفتگو کی گئی۔

عرب مجلے نے لکھا کہ مصری حکام کی جانب سے حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے ساتھ استوار کئے گئے حالیہ رابطے کے دوران غزہ میں جنگ بندی اور وہاں مصری کردار کی ادائیگی کی حمایت پر ہی زیادہ تر بات چیت کی گئی ہے۔

العربی الجديد نے لکھا کہ خطے میں موثر کردار ادا کرنے والی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے ساتھ قاہرہ کی جانب سے ایک ایسے وقت میں یہ رابطہ برقرار کیا گیا ہے جب مصر، ایران کے ساتھ گہرے تعلقات استوار کرنے کے لئے نئی راہوں کی تلاش میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شیخ ابراہیم زکزاکی کی مزید نظربندی کا کوئی جواز نہیں، سہیلہ زکزاکی

رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے ساتھ تعلقات اور اس ذریعے سے مصری مفاد کے حصول کے حوالے سے باقائدہ تحقیق انجام پا جانے کے بعد ہی حزب اللہ کے ساتھ تعلقات کے دوبارہ فعال کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، خصوصا ایک ایسے وقت میں جب مصر، فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے ساتھ حزب اللہ کے قریبی تعلقات اور ان کی بے دریغ حمایت کے باعث فلسطین میں حزب اللہ کے وسیع اثرورسوخ سے بھی بخوبی آگاہ ہے۔

عرب اخبار نے لکھا کہ لگتا ہے کہ مصر، مشرق وسطی کے حوالے سے صرف مغربی ممالک کے مقابلے میں ہی وننگ کارڈ حاصل کرنے کے چکر میں نہیں بلکہ وہ خطے کے عرب ممالک پر بھی اپنی بالادستی چاہتا ہے جس کے بل بوتے پر وہ اپنے ان شراکتداروں سے بڑھ کر پوائنٹ اسکور کر سکے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ایران اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے درمیان اپنی ثالثی کی پیشکش بھی دینا چاہتا ہے۔

العربی الجدید نے اپنی رپورٹ کے آخر میں لکھا کہ مصری حکام کی جانب سے حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری شیخ نعیم قاسم کے ساتھ اس گفتگو میں لبنان کے اندر ایک نئی (مزاحمتی) حکومت کی تشکیل کا زمینہ فراہم کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ہی حزب اللہ لبنان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ لبنان میں ایک ایسی مقبول و طاقتور عوامی حکومت کی تشکیل کے لئے کوشاں ہے جو ملکی مسائل کے حل کے لئے مغربی طاقتوں، خصوصا امریکہ و اسرائیل کی مداخلت کی محتاج نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

Back to top button