مشرق وسطی

غزہ میں حالیہ جنگ سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، شاہ عبداللہ دوم

شیعیت نیوز: اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے کہا ہے کہ وسط مئی 2021ء میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ جنگ سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

ان کا کہنا ہےکہ غزہ جنگ نے اسرائیلی ریاست کو اندر سے کھوکھلا ثابت کیا اور سنہ 1948ء کے بعد پہلی بار کسی جنگ میں ایسے لگا کہ اسرائیل کے اندر خانہ جنگی شروع ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے معیشت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ترقی کی ہے مگر حالیہ جنگ نے اسے اندر سے کھوکھلا ثابت کیا ہے۔

امریکہ کے دورے کے دوران ’سی این این‘ کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جب کہیں جنگ ہوتی ہے تو دونوں طرف جانی نقصان یقینی ہے اور جنگ کے تمام فریقوں کو المیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سنہ 1948ء کے بعد اسرائیل کے اندر پہلی بار خانہ جنگ کی کیفیت دیکھی گئی، جس سے ظاہرہوتا ہے کہ خود اسرائیلی عوام بھی اس جنگ کے حق میں نہیں تھ۔ یہ خانہ جنگی ہم سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

انٹرویو میں اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ سے ملاقات کی تصدیق کی اور بتایا کہ اس ملاقات کے بعد مجھے آگے بڑھنے کا مزید حوصلہ ملا ہے۔ میں نے وزیراعظم نفتالی بینیٹ اور وزیر دفاع بینی گینٹز سے ملاقات کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران ایک بڑی طاقت بن چکا ہے، ایڈمیرل حبیب اللہ سیاری

دوسری جانب اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے امریکی نیوز چینل سی این این کو ایک تفصیلی انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے جوہری زرادخانوں کی جانب کسی بھی قسم کا اشارہ کئے بغیر ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حوالے سے اپنی پریشانی کا کھل کر اظہار کیا ہے۔

اردنی شاہ نے اپنی گفتگو کے آغاز میں واضح انداز میں کہا کہ میں نے جو چند سال قبل، ایران کی جانب سے ’’شیعہ ہلال‘‘ کی تشکیل کا نظریہ پیش کیا تھا، وہ ایک سیاسی ہلال بن چکا ہے۔

سی این این کے عرب میزبان فرید زکریا کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کے بارے پوچھے گئے ایک سول کے جواب میں شاہ اردن نے کہا کہ اردن کا موقف ہمیشہ سے مذاکرات کے حق میں رہا ہے۔

شاہ اردن کا کہنا تھا کہ ہمارے خطے میں ہمیشہ سے ہی تشویش موجود رہی ہے جبکہ امریکیوں کو امید ہے کہ ان مذاکرات میں وہ ایران کے بارے بہت سے دوسرے موضوعات پر بھی گفتگو کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button