اہم ترین خبریںسعودی عرب

اسرائیلی شہری سعودی عرب میں جائیدادیں خرید کر پھر سے بسیں گے

شیعیت نیوز: اسرائیلی حکومت اپنے شہریوں کے اماراتی شناختی کارڈوں کے ذریعہ سعودی عرب کے مدینہ شہر کے قریب یہودی تاریخی مقامات جیسے خیبر، بنی قریظہ اور بنی النضیر میں جائیدادیں خریدنا اور ان میں پھر سے بسنا چاہتی ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بعد متحدہ عرب امارات اسرائیلیوں کو شناختی کارڈ دے رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات اب تک دس ہزار سے زیادہ اسرائیلیوں کی رجسٹریشن کرچکا ہے ، اور اس کہانی کا پریشان کن حصہ یہ ہے کہ اسرائیلی اب اپنے اماراتی شناختی کارڈز کے ذریعے اپنی منصوبہ بندی سے اسلامی ممالک میں جائیدادیں خرید سکتے ہیں اور بیچ سکتے ہیں۔

اب ان کا ارادہ ہے کہ سعودی عرب میں شہر مدینہ کے قریب خیبر، بنی قریظہ، بنی النظیر جیسی جگہوں پر جائیدادیں کی خرید کر اور وہاں منتقل ہوجائیں۔

یہ بھی پڑھیں : جنوبی سعودی عرب کے جیزان علاقے میں سعودی اہداف پر یمنی ڈرون و میزائل حملے

دوسری جانب سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس ملک کے مشرقی علاقے میں فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوگئے ، جب کہ سکیورٹی فورسز نے الخفجی صوبے میں ہونے والے واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

الشرقیہ ریجن میڈیا کے ترجمان محمد الشہری نے بتایا کہ سعودی سکیورٹی فورسز نے اس ملک کے صوبہ الخفجی میں ہونے والی فائرنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں 20 سے 40 سال کی عمر کے پانچ شہریوں کو گرفتار کیا ۔

درایں اثنا پبلک سکیورٹی ٹویٹر اکاؤنٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں نے واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کر لیا ہے، تاہم ابھی تک ہلاک ہونے والوں کی شناخت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں قتل ، چوری اور منشیات کی اسمگلنگ کی بڑھتی شرح جس میں شہزادہ محمد بن سلمان کی حکومت کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے، کو لے اس ملک کے عوام میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ پایا ہے ۔

قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب میں سکیورٹی فورسز کے خوف کے بغیر قتل و غارت گری ، ڈکیتی ، ہراساں کرنے اور فائرنگ کے بہت سارے جرائم دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ اس لیے سعودی حکومت دوسرے ممالک کے خلاف پروپگنڈے کرنے اور ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنےمیں مصروف ہے۔

اس سے اپنے ملک میں ہونے والے جرائم کے بارے میں سوچنے اور انھیں روکنے کی فرصت ہی نہیں ہے،وہ تو یمن کے بچوں کے قتل کے بارے میں سوچ رہی ہے نیز اس ملک پر کہاں بمباری کی جائے اس لیے کہ اب کوئی جگہ بچی نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button