دنیا

اسرائیل کی نئی مخلوط حکومت چند ماہ کی مہمان ثابت ہوگی، عبرانی ٹی وی

شیعیت نیوز: اسرائیل میں عبرانی ٹی وی میں نشریات پیش کرنے والے چینل 12 کے ذریعہ کرائے گئے ایک عوامی سروے میں حصہ لینے والے اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ نئی مخلوط حکومت زیادہ دیر تک نہیں چلے گی بلکہ وہ جلد ہی سیاسی بحران کا شکارہوکرختم ہوجائے گی۔

عبرانی ٹی وی پر کرائے گئے رائے عامہ کے جائزے کے مطابق 43 فیصد اسرائیلی عوام کا خیال ہے کہ نئی اسرائیلی حکومت جس نےکل اتوار کو حلف اٹھایا ہے زیادہ عرصے تک نہیں چلے گی۔ نئی حکومت اپنی مدت پوری نہیں کرے گی اور جلد ہی ختم ہوجائے گی۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ 30 فی صد لوگوں کو یقین ہے کہ حکومت دراصل ایک طویل عرصے تک کام کرے گی لیکن مدت کے اختتام تک یہ قائم نہیں رہے گی۔ صرف 11 رائے دہندگان کا ماننا تھا کہ حکومت 4 سال تک کام کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں : شدت پسند وزیراعظم نیتن یاھو کا 12 سالہ خونی اقتدار کا دور اختتام پذیر

رائے عامہ کے سروے کےمطابق 61 فی صد نے بتایا کہ دائیں بازو کی پارٹی  کے رہنما اور اگلے وزیر اعظم  نفتالی بینیٹ  چینج بلاک میں شامل ہوئے اور ذاتی مقاصد کے لیے نئی حکومت میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 20 فی صد کا کہنا ہے کہ وہ نظریاتی مقاصد کے لیے حکومت کا حصہ بنے ہیں۔ انیس فی صد نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے سابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو 5 مرتبہ کے بے نتیجہ انتخابات کے بعد بالآخر وزارت عظمی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

غاصب صیہونی پارلیمنٹ کنیسٹ میں وقوع پذیر ہونے والے اعتماد کے ووٹ میں لیکوڈ پارٹی کے بنجمن نیتن یاہو کو ہٹا کر نیو رائٹ پارٹی کے نفتالی بینیٹ (Naftali Bennett) کو وزیراعظم بنا دیا گیا ہے جو قبل ازیں نیتن یاہو کی کابینہ میں وزیر جنگ مقرر تھا۔

دوسری جانب میکی لوئی کو کینیسیٹ کا سربراہ اور یائیر لاپید کو نائب وزیراعظم بھی چنا گیا ہے۔

صیہونی سینیٹ کے اتحاد کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق نفتالی بینیٹ اور یائیر لاپید، دونوں کو اپنی کابینہ کے فیصلوں میں ویٹو کا حق حاصل ہو گا جبکہ 2 سال کے عرصے کے بعد غاصب صیہونی حکومت کی وزارت عظمی کا قلمدان یائیر لاپید کے سپرد کر دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button