مشرق وسطی

دیوار براق صرف مسلمانوں کا مقدس مقام۔ دیوار گریہ نام غلط ہے، جامعہ الازھر کا اعلان

شیعیت نیوز: مصر کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھرنے باور کرایا ہے کہ مسجد اقصیٰ سے متصل دیوار براق صرف اور صرف مسلمانوں کا مقدس مقام ہے جس پر کسی دوسے مذہب کے پیروکاروں کا کوئی حق نہیں۔

جامعہ الازھر نے واضح‌ کیا ہے کہ ’’دیوار براق‘‘ کو غلط طور پردیوار گریہ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ نام قطعی غلط اور بے بنیاد ہے۔ ’’دیوار براق‘‘ خالص وقف اسلامی کا حصہ ہے۔

الازھر کی طرف سے یہ بیان ’’القدس عرب حقوق اور صیہونی دعوؤں‘‘ کے درمیان کے عنوان سے شروع ہونے والی مہم کے دوران سامنے آیا ہے۔

جامعہ الازھرکا کہنا ہے کہ دیوار براق مسجد اقصیٰ کی جنوبی دیوار اور حرم قدسی کی مغربی دیوار کا حصہ ہے۔ یہ مقام مراکشی اسلامی کالونی کے سامنے ہے جسے صیہونی ریاست نے زبردستی مسمار کرکے وہاں پرموجود فلسطینیوں کو نکال دیا تھا۔ یہ مقام مسجد اقصیٰ کا اٹوٹ انگ ہے جس پر کسی دوسرے مذہب یا ملت کا کوئی حق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں : 600 عالمی موسیقاروں اور فنکاروں کا اسرائیلی بائیکاٹ اور فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان

الازھر کا کہنا ہے کہ ’’دیوار براق‘‘ کو یہودیت اور عبرانی دعوے کے تحت دیوار گریہ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ اس کا غلط نام ہے۔ اس جگہ کا اصل نام البراق ہی ہے۔ یہاں سے اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اسرا ومعراج کی رات معراج شریف کا سفر فرمایا تھا۔ اس لیے اسے براق کا نام دیا جاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دیوار گریہ ایک جعلی اور من گھڑت نام ہے۔ یہودیوں نے حقائق مسخ کرنے کے لیے دیوار براق کا نام دیوار گریہ رکھا اور سنہ 1917ء کے اعلان بالفور کے بعد اس نام کی ترویج کی گئی تاکہ فلسطین میں یہودیوں کےلیے قومی وطن کی داغ بیل ڈالی جاسکے۔ چونکہ یہودی مقام براق میں جمع ہو کر روتے، چلاتے اور نوحہ خوانی کرتے ہیں اور مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تباہی پر گریہ وزاری کرتے ہیں۔ اس لیے اس دیوار کو دیوار گریہ کا نام دیا گیا۔

جامعہ الازھر کا کہنا ہے کہ تاریخ، جغرافیہ، قوانین، بین الاقوامی اصول اور عرب روایات میں کہیں بھی دیوار براق کودیوار گریہ قرار نہیں دیا گیا۔ دیوار براق کو دیوارگریہ کا نام دینا تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button