تعمیر نو کے کسی بھی مرحلے میں حماس کی موجودگی نہیں ہونی چاہئے، متحدہ عرب امارات

شیعیت نیوز: متحدہ عرب امارات کی حکومت نے امریکہ سے کہا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو میں وہ اس شرط کے ساتھ شرکت کرے گی کہ کسی بھی کام میں حماس کی شرکت نہیں ہونی چاہئے۔
امریکی حکام نے متحدہ عرب امارات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کی مہم میں شامل ہو تاہم ابو ظہبی کے حکام نے شرط عائد کر دی ہے کہ پیسوں کی منتقلی اور تعمیر نو کے کسی بھی مرحلے میں حماس کی موجودگی نہیں ہونی چاہئے۔
متحدہ عرب امارات کے حکام نے کہا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو کے تمام کاموں کو مصر کی نگرانی میں ہونا چاہئے۔
امریکہ نے بھی کہا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو میں حماس کی کسی بھی طرح کی شرکت نہیں ہونی چاہئے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلینکن نے منگل کے روز مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا تھا تاکہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کو مضبوط بنانے اور علاقے کی تعمیر نو کی راہوں کا جائزہ لے سکیں۔
اس طرح ابوظہبی کی جانب سے بہانہ ایسی حالت میں کیا جا رہا ہے کہ جب قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبد الرحمن حمد آل ثانی نے بدھ کو ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ دوحہ،غزہ پٹی کی تعمیر نو اور اس کی حمایت کے لئے 50 کروڑ ڈالر کی مدد کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں : امت مسلمہ، فلسطین کے مسئلے میں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرے، محمد الدیلمی
دوسری جانب ابوظہبی کی ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زاید النہیان نے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، دونوں رہنماؤں نے اسرائیل اور فلسطین کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور خطے میں پائیدار امن کے لیے تجاویز پر گفتگو بھی کی۔
ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زاید النہیان نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں مصر کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے پائیدار امن کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر ولی عہد نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کے لیے ہر قسم کے تعاون اور سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی برقرار رکھنے اور امن کے حصول کے لیے نئی راہیں تلاش کرنے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے گزشتہ برس اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے سفارتی اور تجارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بحرین، سوڈان اور مراکش نے بھی تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔