دنیا

اسرائیلی فوجی اور سیاسی عہدیداروں میں شدید اختلاف

شیعیت نیوز: عبرانی زبان کے میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوجی عہدے دار اسرائیلی سیاسی عہدیداروں کو غزہ میں ایک بار پھر جنگ چھیڑنے کے لئے راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عرب 48 ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی فوجی تجزیہ کاروں نے اسرائیلی فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے عبرانی زبان کے اخبارات میں لکھا ہے کہ صیہونی فوج غزہ کی پٹی میں ایک بار پھر جنگ پر غور کررہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یدیوتھ آہرونٹ اخبار کے فوجی تجزیہ کار ، یوسی یہوشوا ع نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے باوجود صیہونی فوجی حکام اسرائیلی حکومت کی کابینہ سے ان کی سفارشات اور مطالبات پر متفق ہونے کی توقع کرتے ہیں جبکہ اس جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کی شدید طور پر مسخ چکی ہے اور دوسری طرف ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا موقف بھی واضح ہے جس نے تباہی اور قتل و غارت گری کے نتیجے میں جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔

ان کے مطابق اسرائیلی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ ’’ آویو کوخاوی‘‘ نے حکومت کے سیاسی عہدیداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میزائلوں یا آتشین غباروں کی شکل میں غزہ کے خلاف بھاری حملے شروع کردے ۔

یہ بھی پڑھیں : ایرانی ڈرون بڑے عجیب ہیں،امریکی سینٹ کام کے کمانڈر میک کینزی کا اعتراف

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کی کاروائیاں اس وقت قائم ہونے والی جنگی مساوات کو دبل دیں گی اس میں حماس کے رد عمل کو تبدیل اور محدود کردیا گیا ہے لہٰذاوخاوی نے سیاسی عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ ایک اور جنگ کے لئے تیار رہیں جو ان کے مطابق پہلا راکٹ فائر کیے جانے کے فورا بعد ہی شروع ہوجائے گا۔

اسرائیلی فوج نے بھی حکومت کی کابینہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ قطری مالیاتی پیکیجوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روکے جس کے لیے انھوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ رقم براہ راست حماس کے ہاتھوں میں جاتی ہے جس کو یہ تحریک اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے استعمال کر رہی ہےجس میں راکٹ اور ڈرون بھی شامل ہیں۔

ییدیوت آہرونٹ نے مزید لکھا کہ ان سفارشات نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو مشکل میں ڈال دیا ہے،یدیوت احرونٹ کے انٹلیجنس تجزیہ کار ، رونن بریگی مین نے اسرائیلی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس کوخود کو دوبارہ تعمیر کرنے اور اسلحہ کے حصول کے لئے ڈیڑھ سال سے درکار ہے اس دوران وہ جنگ کریں گے تو کامیاب ہو جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button