دنیا

اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانے والوں پر کالے قوانین کا اطلاق افسوسناک ہے، مولانا عباس انصاری

شیعیت نیوز: جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے رہنما مولانا محمد عباس انصاری نے اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانے والے کشمیری نوجوانوں پر پولیس کی زیادتی اور کالے قوانین کے اطلاق پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بزرگ حریت رہنما مولانا محمد عباس انصاری نے سر زمین فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف پُرامن احتجاج کرنے والے نوجوانوں پر پولیس زیادتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی اظہارِ رائے اگرچہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے، لیکن یہاں امن کے نام پر پولیس نے اس کو ہائی جیک کیا ہے۔

مولانا محمد عباس انصاری نے کہا کہ وادی کشمیر میں مظلوم اقوام کے حق میں دعائے خیر مانگنا بھی جرم بن گیا ہے جو انسانی، اخلاقی اور جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں : متحدہ عرب امارات کے بعد سعودی عرب بھی فلسطینی مجاہدین کےخلاف اسرائیل کی حمایت میں سامنے آگیا

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کسی بھی صورت میں غاصب اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتی ہے بلکہ بچہ بچہ مقدس سرزمین کے مظلوم عوام اور قبلہ اول کی بازیابی کے لئے تادم آخر آواز اٹھاتے رہیں گے۔

مولانا عباس انصاری نے کہا کہ بھارت کو اسرائیل کے ساتھ اگر دوستانہ تعلقات ہیں لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ یہاں کے مسلمان عوام کو طاقت اور PSA جیسے کالے قوانین کے بل پر خاموش کرے۔

انہوں نے کہا کہ بیت المقدس مسلمانان عالم کے دلوں کی دھڑکن ہے جسکی بے حرمتی اور مظلوم فلسطینیوں کے ظلم و ستم کو قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت پر پرامن احتجاج کشمیری مسلمانوں کا حق ہے اور پولیس کو چاہیئے کہ وہ کالے قوانین کے ذریعے عوام کو ڈرانے اور دھمکانے کا سلسلہ بند کرے۔

مولانا محمد عباس انصاری نے موتی محلہ ڈل کے نوجوانوں، مذہبی مبلغ سرجان برکتی اور پیشہ ور آرٹسٹ مدثر گل پر لگائے گئے کالے قوانین کی منسوخی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس طرح کے کالے قوانین سے کشمیری عوام کے اسلامی و اخلاقی جذبہ کو دبایا نہیں جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button