مشرق وسطی

قدس شریف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، شاہِ اردن

شیعیت نیوز: شاہِ اردن عبداللہ دوم نے قدس شریف کی شورائے اوقاف اور کلیساؤں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے۔

اس ملاقات کے دوران شاہِ اردن عبداللہ دوم نے قدس شریف کے اسلامی و عیسائی مقدس مقامات کے حوالے سے اپنی تاریخی و دینی ذمہ داری پر تاکید کی اور قدس شریف کے فلسطینی رہائشیوں اور اس مقدس شہر کی عربی و اسلامی شناخت کے باقی رکھے جانے پر زور دیا۔

شاہِ اردن عبداللہ دوم نے اپنی گفتگو میں تاکید کی کہ اردن قدس شریف اور اس کے مقدس مقامات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

اردن کی سرکاری خبررساں ایجنسی پترا کے مطابق اس ملاقات میں قدس شریف کی شورائے اوقاف کے سربراہ شیخ محمد عزام بھی شریک تھے جنہوں نے مسجد الاقصی اور قدس شریف پر اردن کی سرپرستی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ہم مسلمان و عیسائی قدس شریف پر اردن کی سرپرستی کو ریڈ لائن تصور کرتے ہیں اور اس کے کسی دوسرے نعم البدل پر ہرگز راضی نہیں ہوں گے۔

اس ملاقات میں شریک قدس کے مفتی، فلسطینی دیار اور مسجد الاقصی کے خطیب مفتی محمد حسین نے بھی گفتگو کی اور کہا کہ اردن قدس شریف اور اس کے مقدس مقامات کا نہ صرف محافظ بلکہ حامی بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوجی جلادوں کا تین فلسطینی بچوں‌ پر وحشیانہ تشدد

دوسری جانب اردن کی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں‌یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینی شہریوں پر حملوں اور مسجد اقصیٰ کی منظم بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اردنی وزارت خارجہ کی طرف سے جمعہ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے پرانے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیزی قابل مذمت ہے۔

اردنی وزارت خارجہ کے ترجمان ضیف اللہ الفائز نے کہا کہ ایک قابض ریاست کی حیثیت سے مشرقی بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کی طرف سے ہونے والی تمام اشتعال انگیز کارروائیوں کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔

الفائز نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی پابندی کرتے ہوئے پرانے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی روز مرہ کی بنیاد پرہونے والی بے حرمتی کو روکے اور فلسطینیوں پرحملوں کا سلسلہ بند کرے۔

اردنی وزارت خارجہ کے ترجمان اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ وہ القدس میں ماہ صیام کے موقعے پرفلسطینی نمازیوں کے مسجد اقصٰی میں داخلے پرعائد کردہ پابندی ختم کرے اور القدس کی تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام یقینی بنائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button