دنیا

امریکہ کا فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جرائم پر ایک بارپھر اسرائیلی دفاع

شیعیت نیوز: وائٹ ہاؤس نے نیو یارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جرائم کا ارتکاب کرنے کے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرانے کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیل کو بری کرنے کی کوشش کی ہے۔

بدھ کے روز امریکی میڈیا نے وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین بساکنی کے حوالے سے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ  کی طرف سے اسرائیل پر اپارتھائیڈ یعنی نسل پرستی کا الزام  ہمارے مؤقف کی عکاسی نہیں کرتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ہر سال انسانی حقوق کی تحقیقات کرتا ہے اور اس کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کرتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کبھی بھی ایسی اصطلاح استعمال نہیں کی۔

انسانی حقوق کے بارے میں اسرائیلی ریاست کے طریقہ کار  سے متعلق امریکی مؤقف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیل، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کے احترام میں اضافہ کرنا چاہتا۔ ہم اسرائیلی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل ایک ’’ غیرقانونی اپارتھائیڈ ‘‘ ریاست ہے جس کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئے، ہیومن رائٹس واچ

منگل کے روز ’’ہیومن رائٹس واچ‘‘ نے اپنی 213 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں گرین لائن کے اندر فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی، ظلم و ستم کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

’’ہیومن رائٹس واچ‘‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے اسرائیلی حکومت پر فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جرائم کے ارتکاب جرائم کے ثبوت موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل چالیس سال سے فلسطینیوں کے خٌاف نسل پرستانہ جرائم کا ارتکاب کرتا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل میں عرب اقلیت میں ہیں اور اسرائیل کی 93 کی لاکھ کی کل آبادی میں عربوں کا تناسب 20 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن میں کم از کم 25 لاکھ فلسطینی رہتے ہیں، جبکہ مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی آبادی تین لاکھ 50 ہزار نفوس پر متشمل ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینیوں کی تعداد 19 لاکھ کے قریب ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی بھی ان فلسطینی علاقوں میں شامل ہے جہاں اسرائیل نے قبضہ کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button