اہم ترین خبریںیمن

سعودی عرب کے ملک خالد ایئربیس پر قاصف کےٹو سے ڈرون حملہ

شیعیت نیوز: یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے سعودی عرب کے ملک خالد ایئربیس پر ڈرون حملہ کیا ہے۔

المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے آج جمعرات کے روز اعلان کیا کہ یمنی فوج کے’’ قاصف کےٹو ‘‘ قسم کے ڈرون طیارے نے خمیس مشیط علاقے میں ملک خالد ایئربیس کے ایک حساس فوجی یونٹ کو نشانہ بنایا ۔

یمنی فوج اور رضاکار فورس نے حالیہ مہینوں میں جنوبی سعودی عرب میں واقع جیزان اور ابہا ہوائی اڈوں اور ملک خالد ایئربیس کو کئی بار اپنے ڈرون اور میزائلی حملوں کا نشانہ بنایا ہے ۔

جیزان اور ابہا ہوئی اڈے اور ملک خالد ایئربیس سے ہی جارح سعودی اتحاد یمن پر حملوں کے لئے مدد اور ایندھن حاصل کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی حکام کی ڈاکٹر الخضری کی اہلیہ اور بہو سے روزے کی حالت میں بدسلوکی

دوسری جانب عرب امن گروپ نے یمن میں جنگ کے خاتمے کا منصوبہ پیش کیا اور جنگ بندی اور قومی مذاکرات کے فوری آغاز پر زور دیا۔

الخبر الیمنی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عرب امن گروپ ، جس میں یمنی سیاسی اور سفارتی شخصیات بھی شامل ہیں ، جن میں یمنی سابق صدر علی ناصر محمد بھی شامل ہیں ، نے ملک میں جنگ کے خاتمے کے لئے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ، علی ناصر محمد اور یمن کے سابق وزیر خارجہ ابو بکر القربی کے پیش کردہ منصوبے میں سات شقیں شامل ہیں؛عداوت کا خاتمہ ، بین الاقوامی نگرانی میں یمنی جماعتوں کے مابین سنجیدہ بات چیت کا آغاز ، اختلافات کو حل کرنے کے دوران ہتھیاروں کے استعمال کو جرم قرار دینا، دونوں خطوں میں وفاقی حکومت کی تشکیل ، سرکاری ایجنسیوں اور فوج اور سکیورٹی اداروں کی تعمیر نو ، قومی اتحادی حکومت کا اعلان اور اس حقیقت کے ساتھ کہ صرف ایک حکومت اس ملک کی تیل کی دولت اور اسٹریٹجک وسائل کی مالک ہوگی۔

علی ناصر نے علاقائی ممالک کی شراکت سے یمن کی جنگ کے فوری خاتمے اور فوجی اور بین الاقوامی کمیٹی کے زیراہتمام جنگ بندی کے قیام پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ امن کے حصول کے لئے جنگ بندی کے قیام کے بعد ایک جامع قومی بات چیت کا آغاز ہونا چاہئے۔

یادرہے کہ امریکہ کی حمایت سے سعودی عرب کے زیرقیادت اتحاد اپریل 2015 سے بے دخل یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کے اقتدار کی بحالی کے لئے اس غریب ملک کو نشانہ بنا رہا ہے جس کے نتیجہ میں اب تک ہزاروں یمنی شہری شہید ہوگئے ہیں جن میں عورتوں اور بچوں کی بھی ایک قابل ذکر تعداد شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button