ایران

جوہری تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا جنگی جرم ہے، ایرانی وزیر خارجہ

شیعیت نیوز: ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نطنز کی جوہری تنصیبات میں ایٹمی دہشت گردی اور تخریب کاری کے بارے میں کہا کہ جوہری تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا جنگی جرم ہے۔

یہ بات محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرش کے نام میں ایک خط میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ سیف گارڈ کے فریم ورک کے اندر جوہری تنصیبات میں سے ایک کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا ’’ جو تابکار مادے کے ربہت رساو کا خطرہ ہے‘‘ جنگی جرم ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیل نے امریکی انتخابات کے بعد جوہری معاہدے کی بحالی کو روکنے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی دہمکی دی تھی جائیں اور اب ایسا کیا۔

ظریف نے مزید کہا کہ اگر امریکہ اس احمق جوا کے سنگین نتائج کو روکنا چاہتا ہے تو اسے ٹرمپ کی معاشی دہشت گردی یا حالیہ جوہری دہشت گردی کو روکنا اور تمام پابندیوں کو منسوخ کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : حکومت الجزائر کا داعشیوں کو اپنا شہری قبول کرنے سےانکار

دوسری جانب ایرانی جوہری ادارے کے ترجمان نے عالمی جوہری ادارے کے نام میں ایران کے بھیجے گئے حالیہ خط پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر روحانی کی ہدایت سے یورینیم کی 60 فیصد افزودگی کے عمل کی تیاریاں آج کی رات ہی سے نطنز جوہری تنصیبات کے ’’شہید احمدی روشن‘‘ کمپلیکس میں ہوں گی۔

بہروز کمالوندی نے کہا کہ ایرانی صدر مملکت کی ہدایت اور پارلیمنٹ میں ایرانی قوم کے مفادات کی فراہمی سے متعلق پابندیوں کی منسوخی کے اسٹریٹجک اقدامات اٹھانے کے قانون کے فریم ورک کے اندر، یورینیم کی 60 فیصد افزودگی کی پروڈکشن لائن کے قیام کا آغاز کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں، ڈی آئی کیو ڈیزائن سے متعلق میں معلوماتی سوالنامہ فوری طور پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو پیش کیا گیا تھا اور یورینیم کی 60 فیصد افزودگی کے عمل کی تیاریاں آج کی رات ہی سے نطنز جوہری تنصیبات میں ہوں گی اور اس حوالے سے مزید معلومات بعد میں جاری ہوں گے۔

کمالوندی نے کہا کہ یہ 60 فیصد افزودہ یورینیم، ریڈیوفرماسٹیکلز کی تیاری میں لازمی عنصر مولابڈینم کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی رات، نئے آئی آر ون سنٹری فیوجر، تباہ شدہ سنٹری فیوجز کی جگہ لیں گے۔

کمالوندی کے مطابق، معیار میں تبدیلی والے نئے آئی آر ون سنٹری فیوجز کی صلاحیت، پچھلےمشینوں کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہوگی۔

ایرانی جوہری ادارے کے ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے مزید معلومات جلد شائع کیے جاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button