یورپی یونین کے ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی ممکنہ واپسی کے بارے میں مذاکرات

شیعیت نیوز: یورپی یونین نے ایک بیان جاری کر کے جمعے کے روز ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کی مجوزہ نشست کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا کہ اس نشست میں ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی ممکنہ واپسی کے بارے میں گفتگو کی جائے گی۔
یورپی یونین جمعرات کی شام جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کی ورچول نشست جمعے کے روز منعقد ہوگی۔
اس نشست میں، جو یورپ کے غیر ملکی اقدامات کے ادارے سیاسی امور کے سربراہ انریکے مورا کی سربراہی میں منعقد ہوگی، چین، روس، جرمنی، فرانس، برطانیہ اور ایران کے نمائندے بھی موجود رہیں گے۔
اس نشست میں معاہدے میں امریکہ کی ممکنہ واپسی کے علاوہ تمام فریقوں کی جانب سے معاہدے پر مؤثر انداز میں عمل درآمد کی طرف سے یقین حاصل کیے جانے کی راہوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
دریں اثنا فرانس کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ گفتگو اس لیے بھی ضروری ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے ارکان اور امریکہ کے ساتھ براہ راست رابطے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ سبھی کی کوششوں سے اس سلسلے میں کوئی دوسرا آپشن تلاش کر لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : شام: امریکی فوجیوں نے داعش کے 40 دہشت گردوں کو اپنے غیر قانونی اڈے منتقل کردیا
دوسری جانب روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ تہران اور ماسکو کے مابین اقتصادی تعاون کا فروغ، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے دورہ ایران کی ترجیحات میں شامل ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے 13 اپریل کو روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے دورہ ایران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ ایران کے وزیر خارجہ محمدجواد ظریف کی دعوت پر انجام پا رہا ہے اور اس دورے میں شام، افغانستان، یمن، خلیج فارس اور اہم علاقائی اور عالمی موضوعات خاص طور سے جوہری معاہدے پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے 13 اپریل کو ایران کے دورے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ، اس دورے کے دوران باہمی اورعلاقائی مسائل بالخصوص شام، یمن، افغانستان اور قفقاز کی تازہ ترین صورتحال سمیت بین الاقوامی اورعلاقائی میدان میں تعاون، جوہری معاہدے، امریکہ کے یکطرفہ اقدامات اور پابندیوں سے نمٹنے جیسے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔