اہم ترین خبریںایران

ایران ایک فون کال پر اپنی پالیسی بدل لینے والا ملک نہیں ، چینی وزیرخارجہ

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، معیشت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تعاون کی طرف روڈ میپ ہوگا جبکہ دونوں ممالک کا زیادہ تر دارومدار نجی سیکٹرز پر ہوگا۔

شیعیت نیوز: چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ چین اور ایران کے تعلقات اسٹریٹجک شراکت داری تک جاپہنچے ہیں جبکہ بیجنگ تہران کیساتھ تعلقات جامع طور پر بہتر کرنے کا خواہاں ہے، ایران ان چند ممالک کی طرح نہیں جو ایک فون پر اپنی پالیسی بدل لے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق چینی وزیرخارجہ نے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے گفتگو کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کو قابل اعتماد اور قابل بھروسہ قرار دیا۔ اس موقع پر جواد ظریف نے کہا کہ چین اکثر اوقات ایران پر امریکی پابندیوں کیخلاف آواز اٹھاتا ہے اور کبھی کبھار اسے چیلنج بھی کرتا ہے، چین ہمارا مشکل وقت کا دوست ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی گستاخِ قرآن ملعون وسیم رضوی دائرہ اسلام سے خارج اور مرتد ہے، علامہ سبطین سبزواری

برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ٹی وی پر چین اور ایران کے درمیان اسٹریٹجک اکنامک معاہدے پر دستخط کی تقریب سے قبل چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے ایران اور چین کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے تاہم دونوں ممالک مستقل اور اسٹریٹجک شراکت دار رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران دیگر ممالک سے اپنے تعلقات کیلئے فیصلے کرنے میں آزاد ہے اور ان چند ممالک کی طرح نہیں جو اپنی پوزیشن ایک فون کال پر ہی تبدیل کرلیتے ہیں، ایران چین معاہدے کے بعد تہران چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ میں شامل ہوگیا ہے جو مشرقی ایشیا سے یورپ تک جائیگا۔ دوسری جانب برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے معاہدے پر دستخط سے قبل تہران میں ایران کے صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صیہونی دشمن کی قید سے فلسطینیوں کی رہائی اولین ترجیح ہے، خالد مشعل

ایرانی صدر حسن روحانی کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق حسن روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدے پر عملدرآمد اور یورپی ممالک کو اپنی ذمہ داریاں پوری کروانے کیلئے دونوں ممالک کی شراکت داری اہم ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، معیشت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تعاون کی طرف روڈ میپ ہوگا جبکہ دونوں ممالک کا زیادہ تر دارومدار نجی سیکٹرز پر ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button