مقبوضہ فلسطین

مسجد ابراہیمی میں نمازیوں‌ کے قتل عام کی یاد میں ‌ریلیاں، کئی فلسطینی زخمی

شیعیت نیوز: 26 فروری کو مسجد ابراہیمی میں دہشت گردی کے واقعے اور نہتے نمازیوں‌ کے قتل عام کے 27 سال پورے ہونے پر فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے ریلیاں نکالیں۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے نہتے فلسطینی مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ الخلیل میں مسجد علی البکا کے باہر جمعہ کی نماز کے بعد ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ مظاہرین مسجد ابراہیمی پر یہودی آباد کاروں کی یلغار روکنے اور مسجد میں فلسطینیوں ‌کو عبادت کا حق دلانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

اس موقع پر صیہونی فوج نے نہتے فلسطینیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم، مسجد ابراہیمی کی تصاویر، بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر مسجد ابراہیمی کی یہودی عناصر کے ہاتھوں ہونے والی مسلسل بے حرمتی کی روک تھام کے لیے نعرے درج تھے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی جوہری پلانٹ دیمونا میں وسیع پیمانے پر تعمیراتی کام کا انکشاف

خیال رہے کہ 26 فروری 1994ء کو غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع تاریخی مسجد ابراہیمی میں‌ ایک یہودی دہشت گرد باروکھ گولڈچائن نے مسجد میں گھس کر نماز میں مصروف فلسطینیوں ‌پر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں 29 نمازی شہید اور 150 زخمی ہوگئے تھے۔ نمازیوں‌ کے قتل عام کے روز یہودی دہشت گردوں کی دیگر کارروائیوں اور فلسطینیوں پر حملوں میں 60 فلسطینیوں ‌کو شہید کر دیا گیا تھا۔

دوسری جانب صیہونی فوجیوں نے غرب اردن کے ابوشخیدم اور کوبر بستی کے باشندوں کو زد و کوب کیا، آنسوگیس کے گولے داغے اور ربر کی گولیاں فائر کیں جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی نوجوان زخمی ہوا۔

کوبر کے میئرعزت بدوان نے کہا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے کوبر بستی کے مکینوں پر حملہ کیا جو صیہونی فوجیوں اور اس علاقے کے عوام کے مابین جھڑپوں پر منتج ہوا۔

صیہونی اپنے توسیع پسندانہ اہداف کے حصول کے لئے ہر روز فلسطین کے مختلف علاقوں پر حملے کرتے ہیں اور وہاں کے باشندوں کو بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار یا انہیں زد و کوب کر کے زخمی اور حتیٰ شہید کرتے رہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button