اہم ترین خبریںسعودی عرب

عالمی تجزیہ نگار جمال خاشقچی قتل میں محمد بن سلمان کے کردار سے متعلق نئے انکشافات

شیعیت نیوز: سعودی شاہی حکومت پر تنقید کرنے والے معروف عالمی تجزیہ نگار جمال خاشقچی کے ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں واقع سعودی سفارت خانے کے اندر بہیمانہ قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے سے متعلق کئی ایک نئی دستاویزات منظر عام پر آگئی ہیں۔

امریکی نیوز چینل سی این این نے اس حوالے سے اپنی خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ عالمی تجزیہ نگار جمال خاشقچی کے قتل پر مامور پیشہ ور ٹیم کے زیر استعمال 2 جیٹ طیارے جنہیں جمال خاشقچی کی ٹارگٹ کلنگ کی خاطر سعودی پیشہ ور ٹیم کو ترکی منتقل کرنے میں استعمال کیا گیا تھا، درحقیقت اُس کمپنی (اسکائی پرائم) کی ملکیت ہیں جسے محمد بن سلمان کی جانب سے اس وقوعے سے قبل ایک سال کی مدت میں خریدا گیا تھا۔

یہ دستاویزات جن پر انتہائی خفیہ کی مہر ثبت ہے، کینیڈا میں دائر ہونے والے ایک مقدمے سے متعلق ہیں، جو گذشتہ چند ماہ کے دوران رجسٹر کیا گیا ہے جبکہ مذکورہ بالا دستاویز پر ایک ایسے سعودی وزیر کے دستخط بھی موجود ہیں، جو براہ راست محمد بن سلمان سے احکامات وصول کیا کرتا تھا۔

عالمی میڈیا کی جانب سے منظر عام پر لائی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح اسکائی پرائم نامی سعودی ایئرلائن کمپنی کے ذریعے سال 2017ء میں 4 کروڑ ڈالر سعودی شاہی خزانے میں منتقل کئے گئے اور پھر سال 2018ء کے ماہ اکتوبر میں اسی کمپنی کے ذریعے جمال خاشقچی کے قتل کے لئے پیشہ ور سعودی ٹیم کو ترکی منتقل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی خاندان سے اظہار یکجہتی کرنے والوں پر صیہونی فوج کا وحشیانہ تشدد

عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمال خاشقچی کی قاتل ’’پیشہ ور سعودی ٹیم‘‘ اور اس کمپنی کے ہوائی جہازوں کے درمیان تعلق کو عیاں کرنے والی دستاویزات خود سعودی حکومتی کمپنیوں کے ایک گروپ کی جانب سے سعودی انٹیلیجنس ایجنسی کے سابق سربراہ سعد الجبری کے خلاف غبن سے متعلق ایک مقدمے کے تحت عدالت میں پیش کی گئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سعودی شاہی حکومت کی جانب سے سعد الجبری پر غبن کا مقدمہ؛ سعد الجبری کی جانب سے واشنگٹن کی ایک عدالت میں محمد بن سلمان کے خلاف دائر کئے جانے والے مقدمے کے بعد رجسٹر ہوا ہے، جبکہ سعد الجبری کا کہنا ہے کہ ترکی کے سعودی سفارتخانے میں جمال خاسقچی کے بہیمانہ قتل کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے اس کی ٹارگٹ کلنگ کے لئے بھی ایک پیشہ ور سعودی ٹیم کو کینیڈا بھیجا گیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے نام ان پرائیویٹ جیٹ طیاروں کی ملکیت کی منتقلی سے متعلق یہ دستاویزات قبل ازیں کبھی منظر عام پر نہیں آئیں جبکہ جمال خاشقچی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ذاتی طور پر ملوث ہونے کے حوالے سے یہ دستاویزات تازہ ترین شواہد کا درجہ رکھتی ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کا قومی بچت خزانہ جسے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کہا جاتا ہے، خود محمد بن سلمان کی سربراہی میں کام کرتا ہے اور سعودی ولی عہد ہی اس ادارے کا چیئرمین قرار پاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button